• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں پہاڑوں کاعالمی دن آج منایا جا رہا ہے۔یہ دن ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتاہے۔

پہلا پہاڑوں کا عالمی دن اس وقت منایا گیا تھا جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے 2002ءکو پہاڑوں کا سال قراردیا۔اقوام متحدہ کے مطابق سیاحت، آلودگی، جنگلات کی کٹائی اورموسمی تبدیلیوں کی وجہ سے پہاڑوں کا قدرتی حسن تباہ ہورہا ہے۔

اس دن کو منانے کا مقصد پہاڑوں کا قدرتی حسن ان کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکیا جاتا ہے۔

پاکستان بھی قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور یہاں دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑ قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش موجود ہیں۔پاکستان میں کئی ایسی بلند چوٹیاں ہیں جن کی بلندی چھبیس ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور نویں بلند چوٹی ناگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

بروڈ پیک

broad-peak
بروڈ پیک دنیا کی 12 ویں اور پاکستان کی چوتھی سب سے اونچی چوٹی ہے، یہ قراقرم کے سلسلے میں پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع ہے اور اس کی بلندی 8047 میٹر ہے۔اور یہ کے ٹو سے 8 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

گاشر برم ٹو

gashar-baram2
گاشر برم ٹو دنیا کا تیرہواں اور پاکستان کا پانچواں سب سے اونچا پہاڑ ہے، یہ قراقرم سلسلے میں واقع ہے اور اس کی بلندی 8080 میٹر ہے۔ یہ پاکستان اور چین کے درمیان واقع ہے۔

بتورا سر

batora-sar
بتورا سر دنیا کا 25 واں جبکہ پاکستان کا دس واں بلند ترین پہاڑ ہے جس کی بلندی 7795 میٹر ہے۔یہ سلسلہ کوہ قراقرم کے مغربی ترین ذیلی سلسلہ کوہ میں واقع ہے۔

نانگا پربت

nanga-parbat

نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8126 میٹرہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

 

تازہ ترین