• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکارڈ ٹیمپرنگ ،ایف آئی اے نے فرانزک رپورٹ پیش کر دی

Recording Template The Fia Presented A Forensic Report

ایس ای سی پی ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ایف آئی اے نے فرانزک رپورٹ اسلام آباد ہائی کو رٹ میں پیش کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ای سی ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس کے ملزم سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی درخواست پر سماعت کی، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کی فرانزک رپورٹ پیش کی۔

عدالت نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کے ملزمان کو مقدمے کا گواہ بنانے پر ڈی جی ایف آئی اے پربرہمی کا اظہار کیا،

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹ کے مطابق ریکارڈ ٹیمپرنگ کی گئی ہے۔

ریکارڈ ٹیمپرنگ کی ذمہ دار ایس ای سی پی کی افسر ماہین فاطمہ ہے جسے مقدمے میں گواہ بنا دیا گیا ہے، گواہوں کے بیانات میں بھی تضادات ہیں اور ظفر حجازی پر ماتحت عملے پر دباؤ ڈالنے کی حد تک الزام ہے لیکن اس کے بھی مناسب ثبوت موجود نہیں ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ کیس میں ملوث گواہوں کو ملزم کیوں نہیں بنایا، تفتیشی افسر نے کہا کہ گواہوں نے بیان دیاہے کہ ان پر دباو تھا ، چیئرمین ظفر حجازی کمشنر طاہر محمودکے ذریعے پیغام بھجواتےتھےاور طاہر محمود اس وقت مقدمے میں گواہ ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دئے کہ تمام کہانی ماہین فاطمہ کے گرد گھومتی ہے، اس کو ایف آئی اے نے گواہ بنا دیااور سپریم کورٹ نے ماہین فاطمہ کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف 4 گواہ کہتے ہیں کہ معمولی غلطی ہوئی ، جسے بعد میں درست کر دیا گیا جبکہ دوسری طرف وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان پر چیئرمین کا دبائو تھا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت میں تسلیم کیا کہ گواہوں کے ایف آئی اے، جے آئی ٹی اور سیکشن 164 کے تحت ریکارڈ کرائے گئے بیانات میں تضادات ہیں جبکہ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مقدمے کا چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کر دیا ہےتاہم عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 7 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔

 

تازہ ترین