• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی گاؤں جہاں ’کڑوا چوتھ‘ منانا بد شگونی ہے

بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں میں ہندو خواتین 200 سال پرانی ایک بد دعا کے باعث اپنا مذہبی تہوار ’ کڑوا چوتھ‘ نہیں مناتیں۔

بھارتی ویب سائٹ ’ انڈیا ٹوڈے ‘ کے مطابق ہندؤں کا مذہبی تہوار ’ کڑوا چوتھ ‘ جس دن ہندو خواتین اپنے شوہر یا منگیتر کی لمبی زندگی اور اُنہیں بیماریوں ،بلاؤں سے بچانے کے لیے ’برت ‘ رکھتی ہیں، دن ڈھلنے پر براہ راست چاند دیکھنے کے بجائے جالی کی مدد سے چاند دیکھتی ہیں اور اپنا برت ختم کرتی ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی گاؤں ’ویجاؤ‘ کی خواتین کو 200 سال پہلے ایک برہمن عورت نے اسی دن بد دعا دی تھی جس کے بعد اس گاؤں میں اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی خیرو عافیت کے لیے برت رکھتی بھی ہے تو اس کا شوہر پراسرار طور پر مر جاتا ہے ۔

ویجاؤ گاؤں کے رہائشی کشور لال چترویدی کا کہنا ہے کہ 200 برس قبل اس گاؤں سے کڑوا چوتھ والے دن ہی ایک نو بیاہتا برہمن جوڑا گزر رہا تھا ، گاؤں کے باسیوں نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے گاؤں والوں کے مویشی چرائے ہیں جس کے بعد برہمن عورت کے شوہر کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا گیا جبکہ برہمن عورت نے خود کو ستی کر دیا تھا۔

کشور لال کے مطابق برہمن عورت نے گاؤں کی خواتین کو بد دعا دی تھی کہ آج کے بعد جو عورت کڑوا چوتھ تہوار پر اپنےشوہر کے لیے برت رکھے گی تو اس کا شوہر مر جائےگا۔

کشور لال نے مزید بتایا کہ اب ’ویجاؤ‘ گاؤں میں کڑوا چوتھ پر ہندوعورتیں برت رکھنے کے بجائے ’ستی‘ کے نام سے موجود برہمن عورت کے مقبرے پر جاتی ہیں اور مقبرے پر مذہبی رسومات اور آرتی اتارتی ہیں جبکہ اس گاؤں کے مرد بھی شادی سے پہلے اس مقبرے پر اپنی کامیاب شادی کے لیے دعائیں مانگتے ہیں۔

اس گاؤں کی عورتیں اپنی مانگ بھرنے کے لیے صندور بھی یہاں سے نہیں خریدتیں بلکہ اپنے میکے سے لایا ہوا صندور استعمال کرتی ہیں۔

تازہ ترین