اسلام آباد (انصار عباسی) اگر کسی شخص کو نیب کی ریاضی اور حساب پر بھروسہ ہے تو بیورو کا دعویٰ ہے کہ اُس نے صرف 2020ء میں 323؍ ارب روپے کی وصولیاں کی ہیں۔
اگرچہ حال ہی میں کسی اور نے نہیں بلکہ ملک کی وزارت خزانہ نے نیب کے وصولیوں کے دعووں پر سنجیدہ نوعیت کے سوالات اٹھا دیے ہیں اور کہا ہے کہ نیب نے 2006ء سے قومی خزانے میں صرف 6.5؍ ارب روپے جمع کرائے ہیں۔ یہ دعویٰ جات نیب نے 2020ء کی اپنی سالانہ رپورٹ میں کیے ہیں جبکہ بڑی بڑی رقوم کو بالواسطہ وصولیوں کے زمرے میں دکھایا گیا ہے۔
رپورٹ میں صرف بیورو کی 2020ء کی کارکردگی بشمول وصولیوں کی بات کی گئی۔ صرف 2020ء کی وصولیاں 323؍ ارب روپے بتائی گئی ہیں جن میں 313؍ ارب روپے کی بالواسطہ وصولیاں ہیں جبکہ 8.2؍ ارب روپے پلی بارگین کے ذریعے وصول کیے گئے ہیں۔ سال کے دوران، رضاکارانہ بنیادوں پر ایک کروڑ 80؍ لاکھ روپے جمع کیے گئے۔
پلی بارگین سے وصول کیے گئے 8.2؍ ارب میں سے راولپنڈی نیب کا حصہ 3.1؍ ارب رہا جس کے بعد نیب کراچی 1.9؍ ارب، نیب سکھر ایک ارب، نیب ملتان ایک کروڑ 70؍ لاکھ، نیب کے پی کے 10؍ لارکھ روپے جبکہ نیب بلوچستان نے کوئی حصہ ادا نہیں کیا۔
اگرچہ بالواسطہ وصولیوں کے حوالے سے وضاحت دی گئی ہے لیکن جو رقم بتائی گئی ہے وہ بہت ہی زیادہ یعنی 313؍ ارب روپے ہے۔ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ راولپنڈی نیب نے بالواسطہ وصولیوں کی مد میں 205.8؍ ارب روپے صرف 2020ء میں جمع کیے۔
کراچی نیب نے 74.9؍، لاہور نیب 23؍ ارب، سکھر نیب 8.4؍ ارب جبکہ ملتان، کے پی اور بلوچستان سے نیب نے بالترتیب 43.8؍ کروڑ، 4؍ کروڑ 20؍ لاکھ اور ایک کروڑ روپے جمع کیے۔
یہ رپورٹ رواں سال صدر مملکت عارف علوی کو جمع کرائی گئی ہے۔ اس میں نیب نے بڑا دعویٰ کیا ہے کہ 2020ءمیں نیب نے ملزم سے 323.9؍ ارب روپے وصول کیے، جبکہ 2019ء میں 141.54؍ ارب اور 2018ء میں 28.88؍ ارب روپے وصول کیے گئے تھے۔
اس طرح نیب نے اپنی ہی کارکردگی کا ریکارڈ خود توڑ دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری تا دسمبر 2020ء نیب کو 24؍ ہزار 706؍ شکایات موصول ہوئیں، 30؍ ہزار 405؍ فائنلائز کی گئیں، 1681؍ شکایات کی تصدیق کی گئی اور 878؍ کو فائنلائیز کیا گیا۔
اسی عرصہ کے دوران، 1326؍ انکوائریاں پراسیس کی گئیں، 369؍ کو فائنلائز کیا گیا، 496؍ انوسٹی گیشنز پراسیس کی گئیں جبکہ 175؍ کو فائنلائز کیا گیا جبکہ 136؍ ریفرنسز پراسیس اور فائنلائز کیے گئے۔ 1999ء میں نیب کے قیام سے لے کر اب تک نیب نے مجموعی طور پر 789.368؍ ارب روپے کی وصولیاں کی ہیں۔
اپنے پیغام میں موجودہ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں پائے جانے والے رہائش، طرز حکمرانی، معیشت، ٹیکنالوجی اور تفتیشی عمل کے معیارات پر بہترین انداز سے عمل کیلئے ضروری ہے کہ ہم مسلسل کوشش کرتے رہیں اور شفافیت، میرٹ اور عوامی بھروسے کے نئے ریکارڈ قائم کریں۔
اس لحاظ سے بحیثیت نیب ہم پر عزم ہیں کہ پاکستان کو ایک میرٹ پر عمل کرنے والی ریاست بنائیں گے۔ لہٰذا، میری تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل ہے کہ پاکستان کو کرپشن سے پاک ریاست بنانے میں ہمارا ساتھ دیں۔
اب ان تمام باتوں کی روشنی میں، وزارت خزانہ نے حال ہی میں سینیٹ کمیٹی میں جن باتوں کا انکشاف کیا ہے انہیں دیکھتے ہوئے نیب کے آڈیٹرز کا فرض ہے کہ وہ جو وصولیوں کے حوالے سے کیے گئے دعووں پر اٹھنے والے سوالوں کو چیلنج کریں کیونکہ نیب کے 800؍ ارب کی وصولی کے دعووں کے برعکس قومی خزانے میں صرف ساڑھے 6؍ ارب روپے جمع کرائے گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کمیٹی کی جانب سے نیب کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کو بتائیں باقی رقم کہاں گئی؟
ادھر نیب کاکہناہےکہ یہ سب ہماری کوششیں ہیں اور اس کی وجہ سے کئی لوگوں نے اسے تسلیم کیا ہے اور صرف سیاست دان جن کو احتساب سے شکایت ہے وہ اس واحد ادارے(جو بغیر کسی خوف اور یکساں طور پر میرٹ پر کام کر رہا ہے )کے خلاف بیانی حملےکرتے ہیں ۔