• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بعض اوقات معالج کے پاس مریض اس شکایت کے ساتھ آتا ہے کہ اِسے صرف چہرے پر فالج کا گمان ہورہا ہے۔ معائنے کے بعد ڈاکٹر اس بات کی حتمی طور پر تصدیق کرتا ہے کہ اُسے چہرے کا فالج(Facial paralysis) ہوگیا ہے۔ دراصل جب چہرے کے پٹّھوں کی حرکت کنٹرول کرنے والے اعصاب جو طبّی اصطلاح میں7th Cranial Nerveکہلاتے ہیں، کسی بھی سبب انفیکشن کا شکار ہوکر متوّرم ہوجائیں، تو فالج جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ 

بعض اوقات اس علامت کے ظاہر ہونے سے قبل کان کے پیچھے درد(Post Auricular Pain) ہوتا ہے، جس کی شدّت پچھلے دانتوں(Posterior Teeth) تک محسوس کی جاسکتی ہے۔یہ درد چند گھنٹوں سے لے کر ایک یا دو دِن تک برقرار رہتا ہے۔ چہرے کے فالج کی عام علامات میں آنکھیں بند نہ کرسکنا، پیشانی پر بل(Wrinkling)نہ پڑنا، اوپری ہونٹ اُٹھا نہ پانا وغیرہ شامل ہیں۔

عام طور پرجب مریض آنکھیں بند کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو اس کی آنکھ کا ڈیلا (Eyeball) اوپر کی جانب گھوم جاتا ہے اور آنکھ کا سفید حصّہ گھنٹی (Bell) کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اس لیے چہرے کے فالج کو "Bell's Palsy" کا بھی نام دیا گیا ہے۔ ویسے تو زیادہ تر کیسز میں چہرے کے اعصاب انفیکشن کی وجہ سے متوّرم ہوتے ہیں۔ تاہم، بعض اوقات الرجی، ری ایکشن، کولڈ بلاسٹ، کوئی صدمہ اور منشیات کا استعمال بھی فالج کا محرّک بن سکتا ہے۔

علاج کے ضمن میں چند مخصوص ادویہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں، لیکن ان کا استعمال مرحلہ وار ایک خاص مقدار میں کیا جاتا ہے۔ یعنی علاج کے پہلے مرحلے میں دوا کی مقدار300ایم جی تجویز کی جاتی ہے، اگر دوا کارگر ثابت ہو، تو ڈوز200ایم جی کر دی جاتی ہے اور مزید بہتری کی صُورت میں یہ ڈوز تین روز کے لیے 100ایم جی کردیتے ہیں۔ بعدازاں، دوسرے مرحلے میں اس دوا کی مقدار تین دِن کے لیے 600 ایم جی تجویز کی جاتی ہے اور پھر مزیدتین دِنوں تک بتدریج مقدار100 ایم جی تک کی جاتی ہے،جس کے بعد دوا کا استعمال ترک کرکے10 روز تک مخصوص تھراپی کروائی جاتی ہے۔

علاج کے تیسرے مرحلے میں اگر دوسرے مرحلے میں کی جانے والی تھراپی کے ساتھ کوئی بہتری نظر نہ آئے، تو اسے مزید چھے ہفتےجاری رکھا جاتا ہے، لیکن اگر 6ہفتے بعد بھی افاقہ نہ ہو تو ایک سال تک تھراپی کروائی جاتی ہے۔ ایک سال بعد بھی مرض میں بہتری نہ آئے، تو تھراپی بند کرکے مریض کو ماہرِ امراض چشم کے پاس ریفر کردیا جاتا ہے۔ بعض اوقات مریض کوپلاسٹک یا نیورو سرجن کو بھی ریفر کرنا پڑتا ہے، اگر خدانخواستہ تب بھی بہتری کے آثار نظر نہ آئیں، تو مریض کو فالج زدہ چہرے کے ساتھ بقیہ زندگی گزرانی پڑتی ہے۔ (مضمون نگار، سینئر ڈینٹل سرجن ہیں)

سنڈے میگزین سے مزید