• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران،بھارت، امریکہ اور چین سے شٹ اپ کال ملنے کے بعد غیر مرئی اعلیٰ کارکردگی پر ایوارڈ دے کر حکومت نے اپنی نااہلی خود عیاں کر دی ہے،عوام کا کہنا ہے کہ حکومتی کارکردگی دیمک کی مانند کھلے عام ریاست اور اس کے ستونوں کو کھوکھلا کئے جارہی ہے لیکن کوئی ماننے کو تیار نہیں۔

نام نہاد اعلیٰ کارکردگی ایوارڈز کے نام پر دس پیاروں کو جو ریوڑیاں بانٹی گئی ہیں اس پر پارٹی میں سخت رنجش پیدا ہوگئی ہے، پارٹی میں کھلے عام ان ایوارڈز کی موزونیت اور انتخاب پر اختلافی جملے کسے جا رہے ہیں،عوام تو کہہ رہے ہیں، اگر اول نمبر یہ ہے تو سوچیں پوری کابینہ کی کارکردگی رپورٹ کیا ہوگی۔

رائے عامہ یہ بھی پکار رہی ہے کہ پہلا نمبر ایسے نہیں ملتا اس کیلئے ڈاک ٹکٹیں دوگنا مہنگی کرناپڑتی ہیں، ٹول کی رقم 300سے بڑھا کر 1300روپے کرکے عوام کی کمر توڑنا پڑتی ہے، پاکستان پوسٹل سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئےایک نجی بینک کے ساتھ 118 ارب روپے کا مبینہ غیر قانونی معاہدہ کرنا پڑتا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی چاہے اس معاہدہ میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی نشاندہی بھی کرلیں لیکن ریاستِ مدینہ کے والی کے کان پر جوں تک نہیں رینگنے والی، پہلے پہل جذباتی عوام کو امید تھی کہ نہ صرف یہ معاہدہ کالعدم قرار دیا جائے گا بلکہ ذمہ داران کو قرار واقعی سزا بھی دی جائے گی لیکن اب عوامی امیدوں کا تاج محل چکنا چور ہوچکا ہے کیونکہ انکوائری تو دور اس معاہدے پر ایک بھی تشویشی لفظ تک سامنے نہیں آیا۔

عوام سنجیدگی سے پوچھ رہے ہیں کہ قومی خزانہ لوٹنے والوں کے خلاف جہاد کرنا کب شروع کریں گے؟ اس نعرے کا کیا ہوا؟

عوام غصے میں ہیں ،ماضی کا پیار اور جوش نفرت میں بدل رہا ہے، عوام منتظر ہیں کہ کب ان کی اچھی بھلی زندگیوں کو اجیرن بنانے والے ان سے ووٹ مانگنے آئیں گے اور وہ ان کے وعدے ان کے منہ پر دے ماریں گے۔

عوام سمجھ چکے ہیں کہ کرپشن کے خلاف جعلی احتساب کا جال پھیلایا گیا، سستےسیاسی یتیموں کو ترجمان لگا کر جھوٹ کی بساط بچھائی گئی، گٹھلیوں کے بدلے غیر منتخب ترجمانوں سے من مرضی کے کام لئے گئے،یہ بھی طے تھا کہ مطلوبہ نتائج مرتب نہ ہوں تو سارا الزام مشیروںاور ترجمانوں پر دھر کر نکال باہر کیاجائے۔

’’نواز شریف کی سیاست ختم ہوگئی ہے ‘‘،کی گردان کرنے والوں کا اب کوئی نام لیوا نہیں،ان کا سیاسی مستقبل یہ ہے کہ انھیں اب کسی پارٹی میں پناہ نہیں ملے گی۔بلدیاتی انتخابات اور عوامی رابطوں میں تیزی لانے کا اعلان کرنیوالے سوشل میڈیا سے باہر نکل آئیں۔

عوام دشمنی کے بوئے بیج سے فصل تیار ہوچکی ہے۔ ہر گلی، ہر نکڑ، ہر میدان،ہر جہاز، ہر جلسے میں ایسی عزت افزائی ہوگی کہ سیاست سے توبہ کرنی پڑے گی، اب تو یہی فلمی مکالمہ دہرانا بنتا ہے، تیرا کیا ہوگا کالیا؟

تازہ ترین