ڈاؤن سینڈروم آرگنائزیشن کی جانب سے ہر سال دُنیا بَھر میں 21مارچ کو ’’ڈاؤن سینڈروم کا عالمی یوم‘‘منایا جاتا ہے۔ اِمسال جس تھیم کا اجراء کیا گیا ہے، وہ"We Decide" ہے۔ والدین کے لیے ڈاؤن سینڈروم سے متعلق آگہی اور معلومات کا حصول اپنے بچّوں کی بہتر تعلیم و تربیت اور پرورش و نگہداشت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ڈاؤن سینڈروم(ڈی ایس) ایک ایسی جینیاتی حالت کا نام ہے، جس میں خلیات کی ایب نارمل تقسیم کا نتیجہ ایک مکمل اضافی یا کم کروموسوم21 کی صُورت نکلتا ہے۔ یہ اضافی جینیٹک میٹریل بچّے کی شکل و شباہت اور جسمانی خدوخال میں تبدیلی کے ساتھ ذہنی و جسمانی نشوونما متاثر ہونے کا سبب بنتا ہے۔
نیز، کئی اور مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں، جو معمولی سے شدید نوعیت کے ہوسکتے ہیں۔ ویسے یہ سب سے عام جینیاتی کروموسومل ڈس آرڈر ہے، جو بچّوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما، سیکھنے اور پڑھنے کی صلاحیت متاثر کرنے کے ساتھ دِل، سینے، پیٹ، سماعت اور بصارت کے مسائل کا باعث بنتا ہے۔ عمومی طور پر ہر خلیہ کروموسوم کے23 جوڑے رکھتا ہے اور ہر جوڑے کا ایک کروموسوم ماں اور ایک باپ کی جانب سے آتا ہے۔ اگر کسی بھی سبب خلیے میں کروموسومز کی تقسیم غیر معمولی ہوجائے اور ایک اضافی کروموسوم تخلیق پاجائے، تو یہی اضافی جینیاتی میٹریل ڈاؤن سینڈروم کا باعث بن جاتا ہے۔ مندرجہ ذیل میں سےکوئی ایک بھی جینیاتی وجہ ڈاؤن سینڈروم کا باعث بن سکتی ہے۔
٭ٹرائیسومی21- :تقریباً 95فی صد ڈاؤن سینڈروم کی وجہ ٹرائیسومی-21 ہے۔اس غیر معمولی جینیاتی وجہ میں متاثرہ بچّے کے ہر خلیے میں کروموسوم 21کی دو کی بجائے تین کاپیز پائی جاتی ہیں۔٭موزیک ڈی ایس: یہ ایک نایاب وجہ ہے، جس میں ڈاؤن سینڈروم بچّوں کے چند خلیات میں ایک اضافی کروموسوم 21پایا جاتا ہے۔٭ٹرانس لوکیشن ڈی ایس:اس میں کروموسوم 21کا کچھ حصّہ دوسرے کروموسوم کے ساتھ جُڑ جاتا ہے، حالاں کہ ایسے بچّے کروموسوم 21کی دو کاپیز ہی رکھتے ہیں، لیکن اس کروموسوم کا اضافی حصّہ یعنی اضافی جینیاتی میٹریل کسی دوسرے کروموسوم کے ساتھ جُڑا ہوتا ہے۔
واضح رہے،زیادہ تر کیسز میں ڈاؤن سینڈروم جینیٹک نہیں ہوتا، لیکن ٹرانس لوکیشن ڈی ایس والدین سے بھی بچّوں میں منتقل ہوسکتا ہے، جس کا تناسب تین سے چار فی صد تک ہے۔ایک تحقیق کے مطابق 35سال سے زائد عُمر میں ٹھہرنے والے حمل میں ڈاؤن سینڈروم کا امکان زیادہ پایا جاتا ہے، جب کہ ایک ڈی ایس بچّے کی پیدایش کے بعد حمل ٹھہرنے کی صُورت میں بھی یہ امکان خاصا بڑھ جاتا ہے۔ڈی ایس بچّے نشوونما، ذہانت اور دیگر طبّی مسائل کے اعتبار سے دیگر بچّوں سے مختلف ہوتے ہیں۔
بعض بچّے صحت کے اعتبار سے نسبتاً بہتر زندگی گزارتے ہیں ،تو بعض کو صحت کے سنگین مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے،جو پیدایشی بھی ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے، عموماً ڈاؤن سینڈروم بچّے ایک جیسی شکل و شباہت رکھنے کے باوجود خدو خال میں ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوسکتے ہیں۔ عمومی طور پر ڈاؤن سینڈروم کی علامات میں چپٹا چہرہ، ہاتھ، پائوں، کان اور گردن چھوٹی، زبان قدرے لمبی، آنکھیں ترچھی، ہتھیلی پر صرف ایک لکیر، موٹاپا، آنکھوں میں چھوٹے سفید دھبّے(Brushfield spots)،کوتاہ قامت، جسم کا معمول سے زیادہ لچک دار ہونا، جسمانی نشوونما کا سُست پڑجانا،ذہانت اور سیکھنے کی صلاحیت میں کمی اور ان سے متعلقہ مسائل، تاخیرسے بولنا، الفاظ کی ادائی میں دقّت کا سامنا، اعضاء کی ساخت کی خرابی، سیکھے ہوئے اسباق و واقعات یاد رکھنے میں دشواری، جسمانی پٹھوں کی کم زوری اور یادداشت متاثر ہونا وغیرہ شامل ہیں۔
ڈی ایس کی تشخیص کے لیے دورانِ حمل ایک مخصوص ٹیسٹ کے ذریعے شکمِ مادر میں پلنے والے بچّےکے کروموسومز کی تعداد معلوم کی جاسکتی ہے اور پیدایش کے فوری بعد بھی یہ بچّے اپنےمخصوص خدوخال اور دیگر علامات کے سبب باآسانی تشخیص کرلیے جاتے ہیں۔ ان بچّوں کی تقریباً نصف تعداد پیدایشی طور پر عارضۂ قلب میں مبتلا ہوتی ہے اوردِل کے یہ امراض ان کی زندگی کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتے ہیں، لہٰذا اگر معالج بچّے کی سرجری تجویز کرے، تو بچپن ہی میں کروالیں۔
بعض بچّوں میں معدے کے نقائص بھی پائے جاتے ہیں، جن میں ہاضمے کے مسائل، سینے کی جلن اورسیلیئک مرض(Celiac Disease) وغیرہ شامل ہیں، جب کہ قوّتِ مدافعت کی کمی کے نتیجے میں سرطان، متعدّی امراض، نمونیا یا پھر کوئی اورعارضہ لاحق ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ڈی ایس بچّے طبّی مسائل کی وجہ سے نیند کی کمی کا شکار رہتے ہیں اور سوتے ہوئے سانس لینے میں دشواری بھی محسوس کرتے ہیں،جن کے اثرات ان کی جسمانی کارکردگی پر بھی مرتّب ہوتے ہیں۔
بعض بچّوں کی گردن کے اوپر کے دو مہروں کی غلط ترتیب (Misalignment) انہیں ریڑھ کی ہڈی سے متعلق انجری سے بھی دو چار کر سکتی ہے۔ڈی ایس بچّے لیو کیمیا یعنی خون کے سرطان کے خطرے کی زد میں بھی رہتے ہیں۔50سال کی عُمر کے افراد میں یادداشت کے مسائل شدّت اختیار کر سکتے ہیں،جن میں ڈیمینشیا اور الزائمر سرِ فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں کان کا انفیکشن، ہارمونز، سماعت، بصارت اور دانتوں کے مسائل بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ ڈی ایس بچّوں اور بڑوں کو باقاعدگی سے معائنے، فالو اپ، علاج اور دیکھ بھال کی ضرورت رہتی ہے، تاکہ یہ بچّے ایک صحت مندانہ اور خوش گوار زندگی گزار سکیں۔ موجودہ دَور میں ڈاؤن سینڈروم کے حامل افراد کی اوسط عُمر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے کہ اب ڈی ایس افراد60برس سے زائد عُمر بھی جی پاتے ہیں۔
تاہم، عُمر کی حد بچّوں اور بڑوں کے طبّی مسائل، ان کے بہتر علاج اور اچھی دیکھ بھال ہی پر منحصر ہے۔اس ڈس آرڈر سے بچاؤ کا تاحال کوئی طریقۂ علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے۔ تاہم ، اگر آپ ڈی ایس بچّے کے والدین ہیں، تو دوسرے بچّے کی منصوبہ بندی کے لیے کسی جینیاتی کاؤنسلر یا معالج سے مشورہ لازماً کریں، تاکہ وہ آپ کے کیس کے مطالعے کے بعد یہ بتا سکے کہ حمل ٹھہرنے کی صُورت میں ڈی ایس کے امکانات کتنے ہوسکتے ہیں۔ اس ضمن میں یہ طبّی ماہرین مختلف ٹیسٹس بھی تجویز کرتے ہیں ۔ (مضمون نگار، ’’سینٹر فار آٹزم‘‘ کراچی میں ڈائریکٹر کے فرائض انجام دے رہی ہیں)