• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطین کےغیور اوراور مقبوضہ وادی کے بہادر عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک ایسی جدوجہد کر رہے ہیں جس نے اسرائیل اور بھارت ایسی جارح اورقابض ریاستوں کو بھی پریشان کر رکھا ہے۔ فلسطین کی ارضِ مقدس پر یہودیوں کی آبادکاری کچھ یوں عمل میں آئی کہ وہ چند ہی برسوں میں ایک نیا ملک بسانے میں کامیاب ہو گئے جس کے بعد اسرائیل کو امریکا، یورپی یونین کے علاوہ اب کچھ عرب ملکوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ امریکا نے کبھی فلسطین پر ہورہے مظالم پر بات کی اورنہ اسرائیل کے جارحانہ عزائم کی مذمت بلکہ امریکا کے لیے اسرائیل کا تحفظ اہم ہے۔اسرائیلی پولیس نےاگلے روز مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے احاطے پر دھاوا بول دیا، صیہونی فورسز کے تشدد میں کم از کم 152 فلسطینی زخمی ہوئے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مسجد الاقصیٰ کو چلانے والے ادارےاسلامی اوقاف نے کہا ہے کہ اسرائیلی پولیس جمعۃ المبارک کے روز طلوعِ فجر سے پہلے ہی مسجد میں میں داخل ہوگئی جہاں ہزاروں نمازی مسجد میں موجود تھے۔خیال رہے کہ رمضان المبارک کے آغاز کے بعد مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے میں یہ پہلی جھڑپ ہے جو ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب تینوں بڑے ابراہیمی مذاہب جیسا کہ یہودی عید فسح،مسیحی ایسٹر اور مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان المبارک جاری ہے۔علاوہ ازیں، اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیلی افواج کو اس علاقے میں 'حریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے اور خبردار کیا تھا کہ اس جنگ کی کوئی 'حد نہیں ہوگی۔ فلسطینی مگر کبھی ہار تسلیم نہیں کریں گے اور فلسطینی جوانوں نے اپنے عزم و حوصلے سے یہ ثابت بھی کر دکھایا ہے۔انہوں نے فلسطین کی عالمی حمایت یافتہ طاقت پر یہ باور کروا دیا ہے کہ جبر کی یہ رات ایک دن ضرور ختم ہو گی جس کے بعدایک زیادہ روشن صبح طلوع ہو گی۔

تازہ ترین