• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک ٹرمینالوجی ہم سنتے آئے ہیں ۔ PPP (public private partnershipجس کا مطلب ہے "نجی اور سرکاری اشتراک "۔ بڑے متاثر ہوتے تھے کہ اگر کسی پراجیکٹ میں پی پی پی کا استعمال ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی بہت بڑا کام ہونے جارہا ہے۔ جس کے مثبت اثرات تمام لوگوں پر آئیں گے. لیکن وقت گزرتا گیا اور یہ "مثبت اثرات" کہیں نظر نہ آئے تو بغور جائزہ لینا شروع کیا اور کئی سالوں تک کوشش جاری رکھی تھوڑا بہت تو اندازہ ہوا۔ لیکن احسان مند ہیں اس بارش کے متواتر سلسلے کہ اس نے سب سمجھا دیا۔ آپ بھی حیران ہورہے ہوں گے کہ بارش کے سلسلے سے پی پی پی کا کیا تعلق ہے؟ اصل میں ہوا یوں کہ ابھی کچھ عرصے پہلے ہمارے علاقے کی ایک سڑک کے چھوٹے سے ٹکڑے کی استرکاری ( carpeting ) کی گئ۔ پھر فورا ہی وہاں بینر لگا دیئے گئے کہ جس میں ہمارے علاقے کے ایم این اے، بلدیاتی انتخابات میں کھڑے ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی تصاویر موجود تھیں جن کے نیچے یہ احباب (چیئرمین شپ اور ڈپٹی چیئرمین شپ کے امیدوار) ایم این اے صاحب کا شکریہ ادا کر رہے تھے کہ انہوں( ایم این اے) نے اپنے صوابدیدی فنڈز ( جو کہ ہر ایم این اے کو ملتے ہیں) استعمال کرتے ہوئے "اہل محلہ" پر "احسان" کیا۔ اب دیکھیں ایم این اے کے فنڈز ہوئے public یعنی سرکاری اور تشہیر کرکے فائدہ اٹھا رہے ہیں امیدوار یعنی private یعنی نجی۔اب ہوا کیا، بارش ہوتے ہی ساری سڑک جگہ جگہ سے اکھڑ گئی اور پانی میں بہہ گئی مطلب یہ کہ جو پہلے سڑک موجود تھی اس پر ایک اور تہہ ڈامر کی بچھائی گئی تھی وہ اتنے ناقص مال سے بنائی گئی تھی کہ بارش کی روانی کو برداشت نہ کرسکی اور جگہ جگہ سے اکھڑ گئی اور سڑک پہ بڑے بڑے کڑھے پڑ گئے۔ اب اس سڑک پہ گاڑی چلانا اور پیدل چلنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ لیکن شاید ابھی تک بات سمجھ میں نہ آئ کہ اس سے پی پی پی کا کیا تعلق؟اب غور سے پڑھیں! سرکاری پیسے سے سڑک بنی، بنائی پرائیوٹ بندوں نے، سرکاری پیسے سے جو بھی چیز بنوائی جاتی ہے تو دس ہزار سے اوپر کی رقم کا باقاعدہ ٹینڈر دیا جاتا ہے اور کم بولی دینے والے کو ٹینڈر دے دیا جاتا ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہ سب سے کم بولی دینے والا بھی مارکیٹ ریٹ سے دس سے بیس گنا زیادہ ریٹ پر دیتا ہے اور کبھی کبھی اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ کیوں کہ مانیٹر نگ کا کوئی نظام نہیں ہوتا اعلٰی کوالٹی کی قیمت میں خراب کوالٹی کی چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔ بیچ میں بچنے والے پیسے "سرکاری امین" اور نجی سرمایہ کار private invester کے درمیان تقسیم پہلے سے طے شدہ predetermined ریٹ پر تقسیم ہوجاتی ہیں۔ اس لئے اس کو کہتے ہیں PPP public private partnershipʼs profit یعنی سرکاری ادارے اور نجی ادارے دونوں سے وابستہ افراد کا اشتراک منافع میں۔یہ تو تھی صرف ایک مثال مگر ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ اینٹی اینکروچمنٹ بورڈ جس کا کام سرکاری اراضی کو کسی بھی نجی استعمال میں لانے سے روکنا۔ لیکن آپ دیکھیں ہر جگہ زمینوں پر قبضہ ہوتا چلا جا رہاہے کیوں کہ اینٹی اینکروچمنٹ بورڈ والے قابضین سے پیسے لے کر ان کو قبضہ کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ آخر ہوئی نہ PPPP. ہوا نہ دونوں کا منافع۔ اسی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بھی موجود ہے جس کا کام قانون کے مطابق تعمیرات ہونے دینا ہے ناقص میٹیریل کا استعمال نہ ہونے دینا اور غیر قانونی بلند عمارت نہیں بننے دینا ہے لیکن یہ PPPP کے تحت لوگوں کو ہر غیر قانونی تعمیر اور ناقص میٹیریل کے استعمال پر "پرفیکٹ یعنی ok کا سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے جب اس طے شدہ منافع ان سرکاری لوگوں کی جیب میں آجاتا ہے۔ اسی رئیل اسٹیٹ جو آج کل سب سے بڑا اور عظیم منافع بخش کاروبار بنا ہوا ہے۔ اس کا سرکاری ادارے سے بڑا گہرا تعلق ہے یعنی وہی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ، اس میں ایک رجسٹرار جس کا کام تمام قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد زمین یا گھر کی ملکیت مالک کے نام ہونے پر اس کاغذ پر دستخط کرنا ہوتا ہے۔ لیکن یہ سرکاری ملازم (رجسٹرار) دستخط کرنے کے لئے لوگوں کو ناکوں چنے چبواتا ہے۔ اس کا کردار کسی فرعون سے کم نہیں ہوتا اس دستخط کرنے کے لئے وہ گھر، فلیٹ، زمین کی مالیت کے دس سے بیس فیصد وصول کرتا ہے یا اس سے بھی زیادہ۔ جو یقینی طور پر رجسٹرار آفس کے لوگوں اور رئیل اسٹیٹس ڈیویلپرز کے درمیان تقسیم ہوتے ہیں۔ کوئی بھی اس پراسیس کو بائی پاس نہیں کرسکتا۔ اسی طرح اگر کوئی کام یا سرمایہ کاری کرنا چاہیں تو اپنے آپ کو یا جس نام سے سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اس کو متعلقہ ادارے سے رجسٹر کروانا پڑتا ہے۔ جیسے آپ اسکول کھول رہے ہیں تو آپ کو اس ک رجسٹریشن کروانے کے لئے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں پورا قانونی عمل legal process کرنا ہوگا اور باقاعدہ رجسٹریشن فی بھی دینی ہوگی پھر وہ فائل ادارے کے ہیڈ کے پاس جائے گی اور رک جائے گی کیوں کہ اب وہ دستخط کرنے کا بھتہ وصول کرئے گا۔ اب آپ بتاتے رہیں کہ ہم نے تمام قانونی کارروائی مکمل کرلی ہے لیکن یہاں کا بھتہ دیئے بغیر رجسٹریشن ممکن نہیں۔ یہ کسی ایک ادارے کا حال نہیں سارے ادارے جو کہنے کو regularity authorities کہلاتے ہیں سب کا یہی حال ہے۔ اسی لیے ملک کا برا حال ہے اجتماعی فائدہ کو لوگ اہمیت نہیں دیتے سب کی توجہ ذاتی فائدہ پہ ہے چاہے دوسروں کو تکلیف دہ کر ہی کیوں نہ حاصل کیا گیا ہو۔کیا اب پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا مطلب سمجھ آگیا؟

تازہ ترین