وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کا جرم معمولی نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ پاک فوج میں بغاوت پر اکسانے کی گفتگو آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فوج کے خلاف نہیں ریاست کے خلاف جرم ہے، ہم کسی کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا نہیں چاہتے ہیں۔
کیا شہباز گل کو کورٹ مارشل کے لیے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے حوالے کرنے کی سوچ ہے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ جو بھی آئینی اور قانونی راستہ ہے، اُس کی روشنی میں لائحہ عمل بنائیں گے۔
سوال کیا گیا کہ ڈیفنس اتھارٹی سے شہباز گل کا کیس ہینڈ اوور کرنے کی درخواست آئے گی تو حکومت کیا اُس کی حمایت کرے گی؟
اس پر وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ ڈیفنس اتھارٹی کی درخواست آئی تو وزارت قانون جائزہ لے گی، اگر قانون کے مطابق وہاں ٹرائل بنتا ہے تو بالکل دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست چمکانے کے لیے قومی اداروں کی سلامتی اور ریاست کے مفادات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت میں ہمارا 10-12 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جاتا تھا، ہماری حکومت کی کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کی پالیسی نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر انتقامی کارروائی کرتے تو آدھی پی ٹی آئی جیلوں میں ہوتی، پاکستان کی ریاست میں کسی کو انتشار کا پرمٹ بھی نہیں دینا چاہتے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ شہباز گل نےجج کو تشدد دکھایا تو جج دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دیتے، جج مطمئن تھے اس لیے دوبارہ میڈیکل کا حکم نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے شہباز گل نے خود رگڑ لگائی ہوئی، پی ٹی آئی بھی اُن کی باتوں کا دفاع نہیں کر پارہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف نے فوج کے انتخابات میں مداخلت پر تنقید کی، پی ٹی آئی اپنی سیاست چمکانے کے لیے کبھی فوج، کبھی اداروں کو داؤ پر لگا رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ طالبان کی اطلاعات ان علاقوں سے آرہی ہیں جہاں پی ٹی آئی کا کنٹرول ہے، طالبان کی ری گروپنگ خیبرپختونخوا حکومت کی ناکامی ہے، مسلح جتھوں کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔