• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہولناک سیلاب اور غیر معمولی موسلا دھار بارشوں کے باعث زمینوں کے تاحال زیر آب ہونے کے باوجود ملک کو آئندہ ربیع سیزن کی فصل کیلئے 15 سے 20 فیصد پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایک انگریزی معاصر کی رپورٹ کے مطابق پانی کی متوقع کمی سے خاص طور پر گندم کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ارسا کی مشاورتی کمیٹی کے 29 ستمبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد پانی کی دستیابی کا تخمینہ اور صوبوں کو اس کی تقسیم کے منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی۔ملک میں دو قسم کی فصلیں بہت اہم ہیں ایک ربیع کی اور دوسری خریف کی ،ربیع کا سیزن یکم اکتوبر سے شروع ہو کر 31 مارچ کو ختم ہوتا ہے۔ ربیع کی فصلوں سے مراد موسم سرما کی فصلیں ہیں یہ فصلیں موسم سرما کےآغاز میں کا شت کی جاتی ہیں اور موسم گرما میں کاٹی جاتی ہیں گندم چنا ،برسیم ،سرسوں ،توریا،رائی ،جئی ،اور لو سرن ربیع کی چند اہم فصلیں ہیں چونکہ ربیع کی فصلوں کی کاشت خشک موسم میں کی جاتی ہے ، لہٰذا ان کو اگنے کے لئے بروقت آبپاشی اور خریف سے زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے ۔سر دست حیرانی بلکہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ ملک کا آدھے سے زیادہ علاقہ سیلاب کی زد میں آگیا اور ملک کی اہم ترین فصلوں کیلئے پانی کی کمی بات سامنے آرہی ہے ۔ حالیہ سیلاب نے یہ تو عیاں کر دیا کہ اگر ملک میں جا بہ جا ڈیم اور اسی نوع کے آبی ذخائر نہ بنائے گئے توپانی جیسی قیمتی شے ہمیں فائدہ دینے کی بجائے تباہی سے دوچار کرتی رہے گی ۔یہ وقت باہمی آویزش کا ہر گز نہیں بلکہ اس بات پر سوچنے اور عمل کرنے کا ہے کہ ہم کس طرح آفتوں سے بچ کر پانی جیسی قیمتی متاع سے مستفید ہو سکتے ہیں ۔وفاقی اور صوبائی حکمرانوں کو اس حوالے سے لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے مل بیٹھنا ہو گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین