• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس سال مون سون کی غیر معمولی بارشوں کے طویل دورانیے سے آنے والے سیلاب میں ساڑھے تین کروڑ کے لگ بھگ افراد بے گھرہوچکے ہیں جن کے مال مویشی ،اناج کی فصلیں اور گودام،فیکٹریاں اور کار خانے سب تباہ ہوگئے۔ سیلابی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں نے کم سن بچوں، عورتوں اور کمزور لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق اب تک ڈیڑھ ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے ۔جبکہ ڈینگی، ہیضہ اور دیگر موسمیاتی بیماریاں مصیبت زدگان پر حملہ آور ہیں ۔اس وقت تک چھ لاکھ سے زیادہ متاثرین فلڈ ریلیف کیمپوں میں پناہ گزین ہیں جنہیں خوراک،ادویات،کپڑوں اور مچھر دانیوں کی فوری ضروت ہے مگر افسوس کہ آفت رسیدہ لوگوں کی امداد کے کام میں اس جوش و جذبے کا فقدان ہے جو 2010ء کے سیلاب کے وقت دیکھنے میں آیا تھا۔ یاد رہے کہ 2010 کے سیلاب سے تقریباً دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا اور اس وقت60 ممالک اور عالمی اداروں کی جانب سے امداد آئی تھی۔ تاہم موجودہ سیلاب کی تباہ کاریاں 2010ء کے سیلاب سے کہیں بڑھ کر ہیں مگر اب تک صرف 12 ملکوں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے امداد کا اعلان کیا گیا ہے جس کی ترسیل میں بھی رکاوٹیں درپیش ہیں اور ادھر موسم کی تبدیلی تشویش میں مبتلا کئے دے رہی ہے، اس تناظر میں ضروت اس امر کی ہے کہ ملک کے خوشحال اور ثروت مند لوگوں کوانسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت آگے بڑھ کر مصیبت میں گھرے ہم وطنوں کی مدد میں فراخ دلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔قومی ذرائع ابلاغ کو بھی اس ضمن میں بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے عوامی بیداری کی مؤثر مہم چلانی چاہئے تاکہ سردیاں شروع ہونے سے پہلے پہلے متاثرین کی آباد کاری ممکن بنائی جاسکے وگرنہ کوئی بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے!۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین