صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کے قتل کے کیس میں ملزم شاہ نواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کر دی گئی جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل شیخ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران ملزمہ ثمینہ شاہ وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
کیس کا تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت کے سامنے پیش ہوا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل شیخ نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کر دی۔
ضمانت خارج ہونے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن پولیس نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کمرۂ عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا جس کے بعد ملزمہ کو ویمن پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم شاہ نواز کی والدہ ثمینہ شاہ عبوری ضمانت پر تھیں۔
ملزم شاہ نواز کی والدہ ثمینہ شاہ ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ بھی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ 23 ستمبر کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز نے نہایت سفاکی سے اپنی اہلیہ سارہ انعام کو ڈمبل کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
ملزم شاہ نواز کو پولیس نے جائے واردات سے گرفتار کر لیا تھا۔
ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ اور والد ایاز امیر کو مقتولہ سارہ کے چچا اور چچی نے بطور ملزم نامزد کیا تھا، جس کے بعد ایاز امیر کو اعانتِ جرم کی دفعہ 109 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی عدالت نے ایاز امیر کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا تھا، ریمانڈ ختم ہونے پر ایاز امیر کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
سینئر سول جج نے عدم ثبوت کی وجہ سے ایاز امیر کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد شہزاد ٹاؤن پولیس نے ایاز امیر کو رہا کر دیا تھا۔
اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل شیخ کی عدالت نے یکم اکتوبر کو کینیڈین شہری سارا قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہ نواز کی والدہ ثمینہ شاہ کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی تھی۔
ثمینہ شاہ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شاہ نواز نے جو کیا اس کی مذمت کرتی ہوں اسے سزا ضرور ملے گی۔