ٹرانس جینڈر ایکٹ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے رولز حقائق کے برعکس ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں رانا عمران جاوید ایڈووکیٹ نے اپنی دائر کی گئی درخواست میں نشاندہی کی ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ رولز کے مطابق کوئی بھی مرد یا عورت جنس کی تبدیلی کا شناختی کارڈ بنوا سکتا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ شناختی کارڈ کے لیے کسی میڈیکل کی ضرورت نہیں ہے۔
درخواست میں اعتراض اٹھایا گیا ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے رولز اسلامی تعلیمات اور قوانین کے منافی ہیں لہٰذا اس ایکٹ کو کالعدم قرار دیا جائے۔