افغانستان کے صوبے بدخشان سے نکلنے والے قیمتی پتھر لاجورد کی غیر قانونی کان کنی اور تجارت سے حاصل ہونے والے کروڑوں ڈالرز افغان طالبان اور دیگر جنگجو دھڑوں کو مل رہے ہیں، بدخشانی لاجورد ہزاروں سال سے زیورات میں استعمال ہوتا آ رہا ہے۔
امریکی اور افغان حکومتوں کے تخمینے کے مطابق افغانستان کے پہاڑوں میں گہرے نیلے رنگ کے قیمتی پتھر لاجورد اور دیگر معدنیات کے ایک تا تین کھرب ڈالرز کے ذخیرے موجود ہیں۔
گزشتہ کئی ہزار سالوں سے شمالی افغان صوبے بدخشان کی کانوں سے نکلنے والے لاجورد سے حاصل ہونے والی پچاس فیصد آمدنی اب افغان طالبان کو جارہی ہے۔ عالمی تنظیم گلوبل وٹنس کے مطابق اس سے قبل سویت جہاد کے وقت یہ آمدنی مسلح افغان دھڑوں کو جارہی تھی۔
گلوبل وٹنس کے مطابق دوہزار چودہ سے اب تک بدخشان سے دو سو ملین ڈالرز مالیت کا کم از کم بارہ ہزار پانچ سو ٹن لاجورد نکالا جا چکا ہے، بدخشان کی اس بہتی گنگا میں نہ صرف طالبان بلکہ افغان حکومت کے بدعنوان عناصر بھی خوب ہاتھ دھو رہے ہیں۔
اگرچہ افغان حکومت نے بدخشان کے ضلع کران و منجان میں لاجورد کی مائننگ پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن بے سود، کیونکہ لاجورد کی کانیں اب طالبان اور دیگر مسلح افغان دھڑوں کے زیر قبضہ جا چکی ہیں۔ نہ صرف بدخشانی لاجورد کی کانیں، بلکہ قیمتی پتھروں کے دس ہزار ذخیرے افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہے۔