مصنّف: قیصر عباس صابر
صفحات: 152، قیمت: 800 روپے
ناشر: سنگِ میل پبلی کیشنز، 25 شاہ راہِ پاکستان، لاہور۔
قیصر عبّاس صابر پاکستان کے معروف سیّاح ہیں اور اُن کے درجن بَھر سفرنامے شایع بھی ہوچُکے ہیں، جن میں سے بیش تر کا تعلق مُلک کے شمالی علاقہ جات سے ہے کہ یہ خطّہ اپنے بے مثال قدرتی حُسن کے سبب جنّت نظیر اور دوسرا سوئٹزر لینڈ کہلاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں اُن کے کاغان ناران کے اُن سفروں کا احوال قلم بند کیا گیا ہے،جو 2008ء سے 2022ء کے دَوران کیے گئے۔اندازِ تحریر ایسا ہے کہ قاری خود کو اُن کے ساتھ وادیوں میں گھومتا، پِھرتا محسوس کرتا ہے۔
اُنھوں نے جہاں دل فریب حُسن کی منظر کشی کی ہے، وہیں فطرت کے قتلِ عام سے جگہ جگہ دل گرفتہ بھی نظر آتے ہیں۔اُنھوں نے ایک مقام پر اپنا درد یوں بیان کیا ہے’’ ہم جانتے ہیں کہ کراچی، حیدرآباد، لاہور، ملتان یا کسی بھی میدانی علاقے سے ناران آنے والی سیّاح فیملی ایک ہفتے میں دو لاکھ روپے خرچ کر جاتی ہے، مگر بدلے میں ڈیزل کے دھویں، دھول اور گندگی کے سِوا وہ کیا حاصل کرتے ہیں؟ جب پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر ہم شہر بسائیں گے، تو پھر وادی تو بربادی میں ڈھلتی چلی جائے گی۔یہی کچھ یہاں ہوا کہ پیسے کی ہوس نے زندگیوں کو صحت اور فطرت سے خالی کردیا۔‘‘مگر کون سُنتا ہے کہ سیّاحت کا فروغ ترجیحات میں شامل ہی نہیں ہے۔