• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: کشور عدیل جعفری

صفحات: 160، قیمت: 500 روپے

ناشر: آداب انٹرنیشنل، کراچی۔

کشور عدیل جعفری کا بنیادی حوالہ شاعری ہے۔ شاعری میں بھی غزل اُن کی پسندیدہ صنف ہے۔ رثائی ادب میں بھی اُنہوں نے خود کو منوایا، کبھی کبھی مزاحیہ مشاعروں میں بھی چلے جاتے ہیں۔ یہ فن بھی اُن کی دسترس سے باہر نہیں۔ کشور عدیل کا شمار کراچی کے اُن جواں فکر شعراء میں ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں کے باعث شعراء کی بھیڑ میں اپنی جگہ بنائی۔ 

کشور عدیل جعفری بلاشبہ ہمارے عہد کے نہایت اہم شاعر ہیں۔ شاعری کے لیے نئی زمینوں اور نئی ردیفوں کی تلاش اُن کا محبوب مشغلہ ہے۔ اُن کا اسلوبِ سخن تازہ کاری سے عبارت ہے۔ اُن کا جدید آہنگ ہی اُن کی شناخت بنا۔ ہمارے پیشِ نظر کشور عدیل جعفری کا اوّلین شعری مجموعہ ہے، جس میں ایک حمد، ایک نعت اور ایک سلام کے علاوہ 70غزلیں شامل ہیں۔ 

اُنہوں نے پیش لفظ یا دیباچے کے لیے کسی نقّاد کو زحمت نہیں دی۔ بقول اُن کے’’ مَیں اِس کتاب کی حیثیت اپنی شاعری سے متعیّن کرنا چاہتا ہوں۔ کسی نام وَر ادیب کے مضمون سے نہیں۔‘‘ اِن سطور سے شاعر کی خود اعتمادی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

جدیدیت کے نام پر اُردو کے شعری ادب کو جس راہ پر ڈالنے کی کوشش ہو رہی ہے، کشور عدیل نے اُس سے خود کو اِس طرح الگ کیا ہے کہ عصری تقاضوں کا خون ہوا ،نہ روایت کے خدّوخال مسخ ہوئے۔ اُن کے ہاں مفاہیم ایک ایسے تخلیقی عمل سے گزر کر شعر کا قالب اختیار کرتے ہیں، جسے ہیرے کے تراشنے کے عمل سے مماثل کہا جا سکتا ہے۔ 

کشور عدیل جدید شعراء کی رفاقت میں جس انداز سے رواں دواں ہیں، اس سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے ہم عُمر اور ہم عصر شعراء کو’’اوور ٹیک‘‘ کرنے میں زیادہ وقت صَرف نہیں کریں گے، کیوں کہ اُن کے جوان حوصلوں کو نئے مفاہیم اور نئے لب و لہجے کی منزلیں پوری چمک دمک کے ساتھ دعوتِ تیز خرامی دے رہی ہے۔