کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ عمارت کے گرنے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) اور ضلعی انتظامیہ کی نااہلی سامنے آگئی۔
عمارت حادثہ میں سرکاری غفلت کا انکشاف ہوا ہے، عمارت 2022 میں تین منزلہ ہونے پر ہی خطرناک قرار دے کر تیسری منزل گرانے کا سرکاری فیصلہ ہوچکا تھا، لیکن پھر کیا جادو ہوا کہ تیسری منزل گرانے کے بجائے دو منزلیں اور تعمیر ہوگئيں، لوگ آباد کرکے انہيں جانتے بوجھتے موت کے منہ میں دھکیل دیا گيا۔
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی فدا حسین شیخا روڈ پر واقع 5 منزلہ عمارت کو خطرناک قرار دینے کے باوجو خالی کیوں نہیں کروایا گیا؟ پلاٹ نمبر 29 ایل وائی پر بنی عمارت گاڈا پیلس ایک کمپاؤنڈ نما جگہ پر ڈھائی سو گز کے رقبے پر بنی ہوئی تھی۔
جیو نیوز کی تفتیش کے مطابق 1974 میں بننے والی عمارت قانونی طور پر تین منزلہ تھی، لیکن چند سال قبل عمارت مخدوش ہونا شروع ہو ئی، جس کے بعد 2022 میں اسے خطرناک قرار دے دیا گیا اور رپورٹ دی گئی کہ عمارت کی تیسری منزل کو توڑ کر بقیہ عمارت لائسنس یافیہ اسٹراکچر انجینئر سے مرمت کروائی جائے، تو عمارت رہنے کے لائق ہو جائے گی، لیکن رپورٹ میں دی گئی تجاویز پر کام ہونا تو دور الٹا 2022 کے بعد تین منزلہ عمارت پر مزید دو غیر قانونی فلورز بلڈرز مافیا کی جانب سے سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت کے ساتھ تعمیر کر دیے گئے اور نچلی منزلوں کی مرمت بھی نہیں کی گئی۔
غیر قانونی فلورزکی تعمیرات کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ویجیلنس ٹیم نے غیر قانونی منزلوں کی رپورٹ دی اور نا ہی ڈینجرس بلڈنگ قرار دینے والی ٹیم نے اس پر کوئی ایکشن لیا۔
2023 سے 2025 تک دستاویزات میں 5 منزلہ عمارت کو 3 منزلہ عمارت دکھا کر خطرناک قرار دیا جا تا رہا، افسوس اس پر کہ اس غفلت پر ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بھی اپنی آنکھیں بند رکھیں۔
ان دستاویزاتی ثبوت سے سوالات اٹھتے ہیں کہ تین منزلہ عمارت جب غیر قانونی قرار دے دی گئی اس اس پر اضافی فلور کیسے بنے؟ جب مخدوش عمارت پر تعمیرات جاری تھیں تب ایس بی سی اے کی ویجیلنس ٹیم نے رپورٹ کیوں نہیں کیا؟
بلڈنگ کو خطرناک قرار دینے والی ٹیم نے 5 منزلہ عمارت کی دستاویزات میں کیوں تین منزلہ دکھایا اور خالی کروانے کے نوٹسز دیے؟ اس سب کے دوران ضلعی انتظامیہ کہاں تھی؟ جب گیس بجلی منقطع کرنے کیلئے متعلقہ اداروں کو خط لکھا گیا تو گیس بجلی پانی کی فراہمی کیوں منقطع نہیں کی گئی؟
یہ سب وہ سوالات ہیں جنہوں نے تمام متعلقہ محکمہ جات کی کارکردگی پر سوالیہ نشان پیدا کر دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے اور زخمیوں کے دکھ کا ازالہ ہو سکے گا یا نہیں۔
گزشتہ روز گرنے والی عمارت کے ملبے سے آج مزید 6 لاشیں نکال لی گئيں، جاں بحق افراد کی تعداد 21 ہوگئی، اب بھی 10سے 12 افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ریسکیو آپریشن جاری ہے حکام کے مطابق ملبا ہٹانے میں مزید کچھ وقت لگے گا۔