مصنّف: بشیر سدوزئی
صفحات: 212، قیمت: 800 روپے
ناشر: فرید پبلشرز، 12 مبارک محل، اردو بازار، کراچی۔
فون نمبر: 2800052- 0313
بشیر سدوزئی سکّہ بند ادیب ہیں اور نہ صحافی، لیکن لکھنا، پڑھنا اُن کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وہ عرصۂ دراز تک کے ایم سی کے شعبۂ تعلقاتِ عامّہ سے وابستہ رہے، اب آرٹس کاؤنسل آف پاکستان کے شعبۂ تصنیف و تالیف سے منسلک ہیں۔ بشیر سدوزئی بہت کم گو ہیں، لیکن اُن کی تحریروں سے اُن کی زود نویسی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے کئی کتابیں تصنیف کیں اور ہر کتاب ایک نئے موضوع کا احاطہ کرتی ہے۔ اُن کی کتالوں کی ترتیب کچھ یوں ہے: پونچھ، جہاں سروں کی فصل کٹی، کشمیر کے مجاہد، تقدیرِ کشمیر، زلزلے سے پہلے اور بعد، بلدیہ کراچی۔ سال بہ سال، برہان وانی، ایک تحریک، ایک سنگِ میل۔ ہمارے پیشِ نظر اُن کا ’’سفر نامہ آذر بائیجان‘‘ ہے، جسے75 عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے۔
سفر ناموں کی بھی ایک تاریخ ہے۔ رونق حیات نے اپنے پیش لفظ میں یوسف خان کمبل پوش کو پہلا سفر نامہ نگار قرار دیا ہے اور دیگر سفر نامہ نگاروں کے ناموں اور کاموں سے بھی آگاہ کیا ہے۔ یہ سفر نامہ آذر بائیجان کے دارالحکومت، باکو کے خُوب صُورت اور یاد گار لمحات پر مشتمل ہے۔ بلاشبہ، اِس سفر نامے نے حیرتوں کے در وا کر دیئے۔ یہ سفر نامہ دل چسپ بھی ہے اور معلوماتی بھی۔ بعض سفرنامے’’گائیڈ بُکس‘‘ کی بدولت معرضِ وجود میں آئے، لیکن یہ سفر نامہ ایک سچّے آدمی نے تحریر کیا ہے۔
اس میں وہی قصّے، وہی کہانیاں اور وہی باتیں رقم کی گئی ہیں، جن سے مصنّف کا سابقہ پڑا۔ اندازِ نگارش بھی انتہائی سہل اور سادہ ہے۔ یہ ایک ایسا سفر نامہ ہے، جو قاری کو اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے، جب کہ یہ سفر نامہ آنے والے زمانوں میں آذربائیجان کے سیّاحوں کے لیے رہنمائی کا وسیلہ بھی ثابت ہوگا اور ایک تاریخی دستاویز بھی۔