• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان کی جانب سے گلگت میں ’تسکین‘ ہیلپ لائن متعارف

آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان نے ذہنی صحت کیلئے آغا خان میڈیکل سینٹر گلگت میں ’تسکین‘ کے نام سے ہیلپ لائن متعارف کروادی ہے۔ ذہنی صحت کے حوالے سے یہ گلگت بلتستان میں غیر معمولی اہمیت کا حامل اقدام ہے۔

اس کے آغاز کا مقصد جی بی اور چترال کے لوگوں کو ذہنی صحت کیلئے بروقت رسائی اور راز دارانہ مدد فراہم کرنا ہے۔ 

یہ ہیلپ لائن آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان، آغا خان یونیورسٹی کے برین اینڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ اور ایک غیر منافع بخش فلاحی ادارے ’تسکین‘ کے اشتراک سے شروع کی گئی ہے جو ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کرنے اور مشاورت میں خاص مہارت رکھتا ہے۔ 

ہیلپ لائن میں مقامی زبانیں بولنے والے گلگت بلتستان اور چترال کے تربیت یافتہ ماہرین نفسیات، مفت نفسیاتی مدد اور مشاورت فراہم کریں گے۔

ہیلپ لائن کے اجراء کےحوالے سے آغا میڈیکل سینٹر گلگت میں تعارفی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ 

تقریب کے مہمان خصوصی چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی تھے۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری جی بی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ذہنی صحت کے مسائل کو عموماً بدنامی کا سبب تصور کیا جاتا ہے اور لوگوں کی مدد کیلئے محفوظ جگہیں موجود نہیں ہیں۔ 

ہمیں امید ہے کہ تسکین ہیلپ لائن لوگوں کو اپنے مسائل کے بارے میں بات کرنے اور تربیت یافتہ و ماہر افراد سے مدد حاصل کرنے کیلئے ایک محفوظ جگہ فراہم کرے گی۔ 

چیف سیکریٹری نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال گلگت بلتستان میں 220 افراد نے خودکشی کی، جن میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں اور ضلع غذر میں زیادہ خودکشیاں ہوئی ہیں۔ اگر اسکول کی سطح پر اسکریننگ کریں گے تو کچھ زندگیاں بچاسکتے ہیں۔ ذہنی صحت کے علاوہ طلبہ و طالبات کی تعلیمی سرگرمیوں کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ آغا خان ہیلتھ سروس نے تسکین ہیلپ لائن کا آغاز کرکے ایک اہم کام کیا ہے جس کا علاقے کیلئے بہت فائد ہوگا۔

اس موقع پر سیکریٹری سوشل ویلفیئر اینڈ وومن ڈیولپمنٹ گلگت بلتستان فدا حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کام سرکاری اداروں کو کرنا تھا آغا خان ہیلتھ سروس نے شروع کیا ہے جس پر ہم آغا خان ہیلتھ سروس اور اے کے ڈی این کے تمام اداروں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر اسماعیلی نیشنل کونسل حافظ شیر علی کے دور میں گلگت بلتستان میں اہم کام ہوئے ہیں اور ہم آئندہ بھی مل کر کام کریں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کلینیکل ہیڈ آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان ساجد حسین اور سی ای او تسکین ہیلپ لائن عرفان مصطفیٰ نے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تازہ ترین مطالعات نے پاکستان میں ذہنی دباؤ اور بے چینی کی کیفیت میں خطرناک حد تک اضافہ ظاہر کیا ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں چار فیصد بیماریوں کا تعلق دماغی صحت سے ہوتا ہے اور مردوں کے مقابلے میں عورتیں غیر معمولی طور پر زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ غیر محفوظ طبقوں سے تعلق رکھنے والی عورتیں، خاص طور پر زچگی کے دوران اور نو عمری میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

پاکستان میں تقریباً 40 فیصد عورتیں زچگی کے دوران ذہنی دباؤ اور بے چینی کا شکار ہوتی ہیں۔ اسی طرح اسی علاقے میں کئے گئے ایک اور مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً 40 فیصد لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ذہنی دباؤ کا شکار ہوکر خودکشی کرنے کی کوشش کی یا اس کے نتیجے میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں گلگت بلتستان اور چترال میں بالخصوص خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 24 ملین افراد کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور کے پی کے کی حکومتوں نے بھی اس صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے اور ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کیلئے ہمیشہ مدد فراہم کی ہے۔ انھوں نے ذہنی صحت کے حوالے سے حکومت اور متعلقہ فلاحی اداروں کے درمیان اشتراک عمل کی ضرورت پر زور دیا۔

صحت سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید