معروف امریکی کمپنی ٹیسلا کے بانی ایلون مسک اور ایران میں پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی کرد خاتون مہسا امینی بدھ کو یورپی یونین کے اعلیٰ حقوق کے انعام کے لیے نامزد افراد کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یورپین پارلیمنٹ کے تین سب سے بڑے سیاسی گروپوں میں سے ہر ایک نے مہسا امینی کو رواں سال سخاروف انعام کے لیے نامزد کرنے کی حمایت کی اور اس لیے وہ نامزد امیدواروں کی فہرست میں سب سے آگے ہیں جو دسمبر میں پیش کیا جائے گا۔
یورپین پارلیمنٹ کے ایک گروپ نے ایلون مسک کو اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا۔
دیگر پارلیمانی گروپس نے افغانستان، جارجیا، نکاراگوا، پولینڈ، ایل سلواڈور اور امریکا سے سماجی کارکنوں کے ناموں کو نامزد کیا۔
واضح رہے کہ مہسا امینی کا انتقال 22 سال کی عمر میں 16 ستمبر 2022ء کو ہوا جب ایرانی پولیس نے اُنہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے خواتین کے لیے مقرر کیے قوانین کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
اس کے بعد سے مہسا امینی ایران میں’خواتین، زندگی، آزادی‘ کا مطالبہ کرتی ایک بڑی تحریک کی علامت بن گئی ہیں جسے ایران میں علماء کے زیر انتظام حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج سمجھا جاتا ہے اور اسی لیے اُنہیں یورپی یونین کے اعلیٰ حقوق کے انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس(ٹوئٹر) کو خریدنے کے بعد چونکہ خود کو اظہار رائے کی آزادی کے چیمپئن کے طور پر پیش کیا ہے اس لیے اُنہیں بھی اس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
لیکن یورپین پارلیمنٹ کے کچھ گروپس کی طرف سے ایلون مسک کو اس ایوارڈ کے لیے نامزد کرنے پر تنقید کی گئی ہے کیونکہ وہ سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اظہار رائے کی آزادی کے نام پر یہود مخالف بیان بازی اور دیگر نفرت انگیز تقاریر کی بھی اجازت دیتے ہیں۔