آرٹس کونسل کراچی میں سینٹرل جیل کے اشتراک سے قیدیوں کے فن پاروں کی 3 روزہ نمائش کا انعقاد کیا گیا۔
نمائش کی اختتامی تقریب میں امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، پیپلز پارٹی رہنما تاج حیدر، سعید غنی اور اداکار و ڈرامہ نگار انور مقصود نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ یہ ایک منفرد نمائش ہے، جیل جا کر ایسا کام کیا جاسکتا ہے جس سے گھر چلایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ قیدیوں نے جیل میں رہ کر یہ کام سیکھا ہے، یہاں گمنام آرٹسٹ ہیں، ان کا کام دیکھ کر خوشی ہوئی۔
پیپلز پارٹی رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ ان میں بہت ساری پینٹنگز لوگوں نے خرید لی ہیں، اعجاز نامی قیدی کی پینٹنگز ڈیڑھ لاکھ کی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے نمائش کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے کہ جیل میں رہتے ہوئے ایسے فن پارے بنائے گئے، بد قستی سے ہمارے ہاں جیل کا نظریہ یہ ہے کہ وہاں لوگ بگڑتے ہیں لیکن یہ نمائش دیکھ کر بہت حیرت ہوئی ہے۔
معروف ادیب انور مقصود نے بھی آرٹس کونسل میں جاری 3 روزہ قیدیوں کے فن پاروں کی نمائش کا دورہ کیا اور کہا کہ میں نے نمائش دیکھی، بہت خوبصورت کام ہے، قیدیوں میں بہت سے فنکار ایسے ہیں جن کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
اس موقع پر سینئر رہنما پیپلز پارٹی تاج حیدر نے نمائش کی تقریب سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جیل کی دیواریں انسان کے تخلیقی ذہن کو قید نہیں کر سکتیں، یہ نمائش اس بات کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوموں کو امید آگے بڑھاتی ہے، جیل کے باہر تو نا امیدی ہے، لیکن جیل کے اندر امید ہے۔
واضح رہے کہ اس 3 روزہ نمائش کا افتتاح سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری نے کیا تھا۔
نمائش میں دیواروں پر جا بجا خوبصورت خطاطی اور آئل آن کینوس پر جلوے بکھیرتی تصاویر آویزاں دکھائی دیں۔