پشاور ہائی کورٹ نے ایس پی ٹریننگ کے ریٹائرڈ سب انسپکٹر پر مبینہ تشدد کے خلاف کیس پر حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسر کو صلح کا مشورہ دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس وقار احمد نے کیس پر سماعت کی۔
سماعت پر کارروائی کے لیے ایس پی ٹریننگ، ریٹائرڈ سب انسپکٹر اور وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
ایس پی ٹریننگ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل کے خلاف بے بنیاد ایف آئی آر درج کی گئیں، انہوں نے تشدد نہیں کیا۔
ریٹائرڈ سب انسپکٹر کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے مؤکل کو گاڑی میں بٹھا کر ایس پی ٹریننگ نے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ اس پر آپ دونوں کے درمیان تنازع کس بات پر چل رہا ہے؟
ریٹائرڈ سب انسپکٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی ٹریننگ اور دیگر افسران نے کروڑوں روپے کا غبن کیا ہے، میرے پاس ثبوت ہے کہ بے قاعدگیاں ہوئیں، پیسے لے کر بھرتیاں کی گئیں۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہا کہ یہ بات تو ٹھیک ہے کہ پولیس میں پیسوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں، میرے گھر میں بھی 5 پولیس اہلکاروں میں 4 پیسوں پر بھرتی ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ ممکن ہے کہ اس نے آپ سے حصہ مانگا ہو تو آپ نے اس کو مارا؟
ایس پی ٹریننگ نے جواب دیا کہ کوئی غبن نہیں ہوا، نہ ریٹائرڈ ایس آئی پر ہم نے تشدد کیا۔
ریٹائرڈ ایس آئی نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ دیکھ لیں میرے جسم پر نشانات بھی ہیں۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو موقع دیتے ہیں کہ ریٹائرڈ ایس آئی کو راضی کر لیں، دونوں کی باہمی رضامندی سے صلح نہ ہوئی تو عدالت فیصلہ کرے گی۔