• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سال نو کے تیسرے ہفتے کے دوران بھی ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھنے کا رجحان مسلسل جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے میں مزید 22 اشیا مہنگی ہوئیں۔ پیاز کی فی کلو قیمت ٹرپل سنچری مکمل کرتے ہوئے 320روپے تک پہنچ گئی ۔ قیمتوں میں کمی کیلئے حکومتی اقدامات بے سود دکھائی دیے ہیں۔ پیاز کی فی کلو قیمت میں 18 روپے 31پیسے، ٹماٹر 10روپے 78 پیسے اور مرغی کی قیمت میں 9روپے 86 پیسے کا اضافہ ہوا۔ انڈے فی درجن 7 روپے 87 پیسے مہنگے ہوئے۔ دال ماش کی فی کلو قیمت 8روپے 52پیسے اور لہسن کی قیمت 12روپے 41 پیسے بڑھ گئی۔ دال مونگ ، بیف، جلانے کی لکڑی مہنگی ہوئی۔ رواں ہفتے مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 44.64فیصد پر پہنچ گئی۔ حساس اعشاریوں کے انڈیکس کے تحت گزشتہ 8 ماہ میں مہنگائی کی یہ بلند ترین سطح ہے۔ ادارہ شماریات کے مطابق مشترکہ آمدنی والے گروپ کے لئے گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں مہنگائی میں 0.34فیصد اضافہ ہوا۔ہفتہ وار مہنگائی مئی 2023کے اوائل میں سالانہ بنیادوں پر 48.35فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جو بتدریج کمی کے بعد اگست 2023کے آخر تک کم ہو کر 24.4فیصد پر آگئی تھی لیکن 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے سے قبل قلیل مدتی مہنگائی ایک بار پھر 40فیصد سے زیادہ ہوگئی۔ اس کے بعد مسلسل 41فیصد سے اوپر ہے۔ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) ملک بھر کے 17 شہروں میں 50بازاروں کے سروے کی بنیاد پر 51ضروری اشیا کی قیمتوں کاجائزہ لیتا ہے۔ 18 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران آلو، پٹرول، چینی اور چائے سمیت 8 اشیا سستی بھی ہوئیں۔ تازہ دودھ، بریڈ، پائوڈر ملک اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ملک میں غربت کی شرح بڑھتی جا رہی ہے اور یہ صورت حال شدید ترین مہنگائی کے ہاتھوں مجبور آدمی کی تکلیف میں اضافہ کا باعث ہے۔ نہ جانے اس کے آگے کب بند باندھا جائے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین