ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں آج یومِ یکجہتی کشمیر کے ساتھ ساتھ گزشتہ سال ترکیہ میں آنے والے زلزلے سے جاں بحق ہزاروں افراد کی یاد میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
اس تقریب میں ترک پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کے تحقیقاتی کمیشن کی چیئرپرسن دریا یانک، انقرہ کے ڈپٹی گورنر بیکر یلماز، تھنک ٹینک ایس ڈی ای کے صدر گورائے آلپر، دیگر ممتاز ترک شخصیات، میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب کے آغا کے موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کے بعد سفیر پاکستان کی رہائش گاہ کے باہر یومِ یکجہتی کشمیر اور گزشتہ سال کے زلزلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی یاد میں پودے لگائے گئے۔ اس موقع پر کشمیر سے متعلق دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی۔
ترک پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کے تحقیقاتی کمیشن کی چیئرپرسن دیر یانک نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کی حمایت بین الاقوامی قانون اور ضمیر کا تقاضا ہے۔ ترکیہ نے ہمیشہ کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل کی حمایت کی ہے اور کرتا رہے گا۔
غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا مقبوضہ وادی میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی، عالمی برادری کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
دیر یانک کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں حقوق پر مظالم اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کےلیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
ترک پارلیمنٹ کے انسانی حقوق کے تحقیقاتی کمیشن کی چیئرپرسن نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی حقِ خود ارادیت سے متعلق قراردادوں پر عمل درآمد کرنے سے گریز کر رہا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی مسئلہ حل ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا اور ایک دن، چاہے دیر ہی سے سہی، اس مسئلے کو بھی ضرور حل کرلیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ ترکیہ کشمری عوام کے حق پر مبنی مطالبے اور جدہد جہد کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ اس سلسلے میں ترکیہ پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ترکیہ ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس تقریب میں مسئلہ کشمیر کی ان کے دل میں بڑی اہمیت موجود ہونے کی بنا پر اس میں شرکت کر رہی ہیں۔
اس موقع پر سفیرِ پاکستان ڈاکٹر یوسف جنید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اور فلسطین ایسے مسئلے ہیں جن کو اس جدید دنیا میں آج تک حل نہیں کیا جاسکا ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں جبر اور ظلم و ستم گزشتہ 75 سال سے جاری ہے۔
انہوں نےاس موقع پر تمام بین الا اقوامی پلیٹ فارم پر پاکستان کے مؤقف کی کھل کر حمایت کرنے پر حکومتِ ترکیہ اور صدر ایردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر ایردوان کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم سے پوری طرح آگاہ ہیں اور وہ ہمیشہ عالمی برادری سے اس مسئلے کو حل کرنے پر زور دیتے چلے آرہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان قابلِ رشک تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کی ہمیشہ ہی بین پلیٹ فارم پر مکمل حمایت کرتے ہیں۔ ہم مسئلہ کشمیر سے متعلق ترک عوام کی حمایت اور پشت پناہی کوکبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے بھارتی قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری ایسے حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں وہ انسانی حقوق سے محروم ہیں۔
سفیرِ پاکستان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ فلسطین اور کشمیر جدید دنیا میں غیر ملکی قبضے کے لامتناہی حالات کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں وحشیانہ فوجی قبضوں نے نہ صرف لوگوں کو ان کے بنیادی حق خودارادیت سے محروم کیا ہے بلکہ شہریوں پر دہشت کا راج بھی چھیڑ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل کی طرح آبادیاتی تبدیلی کی اسی پلے بک کا سہارا لے رہا ہے جس کا واحد مقصد کشمیری مسلم اکثریت کو ان کی اپنی سرزمین میں اقلیت بنانا ہے، مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کرنا ہے۔
اپنی تقریر میں ڈاکٹر یوسف جنید نے گزشتہ سال ترکیہ میں آنے والے ہولناک زلزلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کی طرح سب سے پہلے ترکیہ کو امداد پہنچانے والے ممالک میں شامل تھا اور پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے ہر ممکنہ امداد فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
ترکیہ کے گہرے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی جو مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی وابستگیوں اور مشترکہ تاریخ پر قائم ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان مثالی برادرانہ تعلقات کا دنیا میں گرمجوشی، گہرائی اور اتفاق رائے کے لحاظ سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
سفیرِ پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کاز کو اُجاگر کرنے پر ترکیہ کے عوام اور حکومت کا کشمیر پر اصولی مؤقف بالخصوص صدر رجب طیب ایردوان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے کشمیریوں کے جائز مطالبے کی پاکستان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تھنک ٹینک ایس ڈی ای کے صدر جنرل (ر) گورائے آلپر نے انسانی حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق عالمگیر ہیں اور کشمیری دیگر تمام لوگوں کی طرح بنیادی انسانی حق خودارادیت کے مستحق ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ بڑی سنگین ہے اور بھارت کو کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو غضب کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔