• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں پاکستان کی چین کو برآمدات 46فیصد اضافے کے ساتھ 1.72ارب ڈالر پر پہنچ گئیں۔متذکرہ عرصے میں 50کروڑ40لاکھ ڈالر کا اضافہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات کا اعتراف ہے۔گوادر پرو کے مطابق چین سے پاکستان کی درآمدات نسبتاً مستحکم رہیں ۔رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں چین سے درآمدات 7.709ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیںجبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ7.658ارب ڈالر تھیں۔تجارتی لحاظ سےپاکستان زرعی و صنعتی پیداوار کی عالمی مانگ کے مطابق استعداد کا حامل ہے ۔بدقسمتی سے سیاسی بحران کا سب سے زیادہ اثراس کی معیشت پر پڑا ہے اور عدم توجہی کے باعث ریڑھ کی ہڈی کہلایا جانے والا زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور نہ صرف خوراک ،بلکہ خام پیداوار برآمد کرنے والا یہ ملک کثیر زر مبادلہ خرچ کرکےکپاس سمیت بہت کچھ درآمد کرنے پر مجبور ہے ۔پیداواری لاگت میں اضافے کے باعث ہماری مصنوعات عالمی مارکیٹ میں اپنی افادیت کھورہی ہیں،دوسری طرف خطے کے دوسرے ممالک رفتہ رفتہ مارکیٹ پر قابض ہورہے ہیں۔چین اور پاکستان دیرینہ تجارتی شراکت دار چلے آرہے ہیں ،مغرب اور شمال میںایران، افغانستان اور اس سے آگے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بھی تجارتی حجم میں وسیع تر اضافے کی گنجائش ہے تاہم چین سمیت ان تمام ملکوں کیلئےپاکستان کا برآمدی حجم درآمدات کے مقابلے میں کہیں کم ہے اور یہ صورتحال معیشت کے بہتر مفاد میں نہیں۔پاکستان کو اپنا صنعتی و تجارتی انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ملک میں افرادی قوت کی کمی نہیں ،لہٰذ امنصوبہ بندی کے تحت ہنرمند افراد پیدا کرکے سرمایہ کاری اور صنعتی عمل کو فروغ دینا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔بصورت دیگر بیروزگاری معیشت پر پڑنے والے بوجھ کو بڑھانے کا موجب بنے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین