ترکیہ بھر کے 81 صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کےلیے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ بلدیاتی انتخابات صدر اردوان کی سیاسی زندگی کے آخری انتخابات ہونے کی وجہ سے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔
ترکیہ کے 32 صوبوں کے علاوہ دیگر صوبوں میں رائے دہی کا عمل صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔ بلدیاتی انتخابات میں 81 صوبوں اور 973 اضلاع سمیت 390 قصبوں کے لیے میئرز کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔
ترکیہ کے تمام ہی بڑے شہروں میں صدر اردوان کے جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) اور حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی(CHP) کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اصل مقابلہ ترکیہ کے تاریخی، سیاحتی اور ثقافتی مرکز استنبول میں صدر اردوان کے جمہور اتحاد کے حمایت یافتہ مرُات کُرم اور حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کے امیدوار اور موجودہ میئر اکرم امام اولو کے درمیان ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اس شہر میں کردوں کی جماعت ڈی ای ایم پارٹی کے ووٹ کلیدی کردار ادا کریں گے۔ (CHP اور DEM پارٹی کے درمیان خفیہ اتحاد ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے)۔
ادھر سابق وزیراعظم نجم الدین اربکان کے صاحبزادے فاتح اربکان کی جماعت نیو رفاہ پارٹی کے اس بار صدر اردوان کے جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) کا ساتھ نہ دینے کی وجہ سے صدر اردوان کے اتحاد کو استنبول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انقرہ میں بھی صدر اردوان کے جمہور اتحاد (پیپلز الائنس) اور حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔
اس شہر میں حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کے امیدوار اور موجودہ میئر منصور یاواش اور صدر اردوان کے جمہور اتحاد کے حمایت یافتہ تُرگت آلتنوک کے درمیان مقابلے کی توقع ہے۔
ترکیہ کا بحیرہ ایجین کا موتی کہلوانے والا شہر ازمیر جو کہ حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کے قلعے یا گڑھ کی حیثیت رکھتا ہے، اس بار اس شہر میں سر پرائز کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔
یہاں ری پبلکن پیپلز پارٹی کے امیدوار جمیل توگائے اور صدر اردوان کے جمہور اتحاد کے حمایت یافتہ حمزہ داع کے درمیان بھی سخت مقابلہ دیکھا جاسکتا ہے اور اس بار شاید حالات آق پارٹی کے حق میں بھی جاسکتے ہیں۔
ترکیہ کے وسطی اناطولیہ اور بحیرہ اسود کے علاقوں میں بڑی تعداد میں صدر اردوان کے جمہور اتحاد کے حمایت یافتہ امیدواروں کی جیتنے کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ بحیری ایجین کی ساحلی پٹی پر ری پبلکن پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے جیتنے کے واضح امکانات ہیں۔
اس کے علاوہ ملک کے جنوب مشرقی صوبوں میں کردوں کی جماعت ڈی ای ایم پارٹی اپنی گرفت قائم کرلے گی۔