• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9مئی کے واقعات کےحوالے سے جہاں اس امر پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ انکے ذمہ داروں کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہئے وہاں یہ بات بھی پیش نظر رکھنے کی ہے کہ قانون جہاں جہاں انسانی حقوق کے حوالے سے رعایتیں دیتا ہے وہاں انکا اطلاق کیا جانا چاہئے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے پاک فوج کی حراست میں موجود 20افراد کی سزا میں عید الفطر کے موقع پر رعایت اس کی مثال ہے ۔ فوجی عدالتوں سے ایک ایک سال کی سزا سنائے گئے 20افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء کے تحت عیدالفطر پر یہ رعایت دی گئی ہے۔28مارچ کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اپنے 13دسمبر 2023ء کے حکم نامہ میں ترمیم کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کو 9مئی کے واقعات میں ملوث سویلینز کے محفوظ شدہ ایسے فیصلے سنانے کی اجازت دی تھی جن میں الزام کی نوعیت کم سنگین ہو۔ یہ حکم اٹارنی جنرل کی ایک استدعا کے بعد دیا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ جن زیر حراست افراد کو الزامات کی نوعیت کے اعتبار سے کم سزا ملنے کی توقع ہے ان کے فیصلوں کے اعلان سے قانون کے مطابق انہیں عیدالفطر کے موقع پر رعایت مل سکتی ہے۔ عدالت نے مذکورہ حکم ایک انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران دیا تھا اور کہا تھاکہ باقی معاملات انٹرا کورٹ اپیل کے فیصلے تک اسی طرح جاری رہیں گے۔ عدالتی بنچ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان افراد کی فہرست پیش کریں جنہیں عید سے قبل رہا کیا جاناہے۔ پیر کے روز اٹارنی جنرل نے مجرموں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔ جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ 20مجرموں کو 6اور 7اپریل کو رہا کردیا گیا ہے۔ رہا ہونیوالے کسی مجرم نے اپنی سزا مکمل نہیں کی تھی۔ جہاں تک انٹرا کورٹ اپیل کا تعلق ہے، اس کے فیصلے کا سب ہی کو انتظار ہے کیونکہ اس پر کئی امور کا دارومدار ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین