• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں جاری حالیہ لہر میں نوشکی کے مقام پر دہشت گردوں کے ہاتھوں دو واقعات کی شکل میں 11افراد کا بہیمانہ قتل ملک کی سیکورٹی ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے ایک نیا چیلنج ہےاوراگر فوری قابو نہ پایا گیا تو ایسے واقعات میں اضافہ خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔پہلے واقعے میں قومی شاہراہ پر کوئٹہ سے تفتان جانے والی بس سے 9مسافروں کو اتار کر پہلے اغوا، اور بعد میں قتل کردیا گیا۔ ان بدنصیب افراد کا تعلق منڈی بہائوالدین، گوجرانوالہ اور وزیرآباد سے ہے۔دوسرا واقعہ آناً فاناً اس وقت پیش آیا جب پہلی بس سے مسافروں کو اتارا جارہا تھا، عین اسی دوران دوسری گاڑی آگئی جسے رکنے کا اشارہ کیا گیا اور ایسا نہ ہونے پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ڈرائیور اور ایک مسافر جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوگئے۔اگر اس دہشت گردی کو گزشتہ ہفتوں کے دوران ہونے والے واقعات سے جوڑا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سیکورٹی اداروں کے اہل کاروں سے لے کر عام شہریوں تک سبھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں ، اور ملک دشمن عناصر کو جہاں موقع مل رہا ہے اپنے مذموم عزائم کو پورا کرتے ہوئے اشتعال انگیزی میں اضافہ کررہے ہیں ۔ان واقعات کی نوعیت اس بات کا پتا دے رہی ہے کہ دہشت گرد باقاعدہ را جیسی خفیہ ایجنسیوں کے تربیت یافتہ اور انتہائی منظم طور پر رابطے میں ہیں۔ملزمان کی گرفتاری کیلئے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاہم ابھی تک کسی اغوا کار کی گرفتاری یا مارے جانے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ ضروری ہوگا کہ علاقے کی اہم شاہرات پر سیکورٹی اور گشت بڑھایا جائے اور یہ کہ ملزمان کے حوصلے مزید بڑھنے سے پہلے انھیں کیفر کردار تک پہنچایاجانا وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین