• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوجڑی کیمپ واقعہ، 36 سال بعد بھی ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا

اسلام آباد(محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار) 36سال گزر جانے کے باوجود اسلحہ خانے کی بربادی کے اسباب اور ذمہ دار افراد کا تعین نہیں ہوسکا اور نہ ہی کوئی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آسکی حالانکہ اس دوران خاقان عباسی مرحوم کے صاحبزادے ملک کے وزیراعظم بھی بنے اور جنرل ضیاءالحق اپنے فوجی افسروں کے ساتھ فضائی حادثے میں کام آگئے۔ سابق وفاقی وزیر اور پوٹھوہار کے سرکردہ سیاسی رہنما خاقان عباسی کی 36 ویں برسی انکے علاقے دیول میں بڑی عقیدت و احترام سے منائی گئی اس موقع پر انکی اقامت گاہ پر قرآن خوانی ہوئی اور انکی مغفرت کیلئے دعا کی گئی جس کا اہتمام مرحوم کی صاحبزادی سینیٹر سعدیہ عباسی نے کیا تھا۔ خاقان عباسی سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ نون کے منحرف رہنما شاہد خاقان عباسی کے والد تھے جو 10اپریل 1988کی صبح اسلام آباد کی جناح ایونیو پر اپنی کار میں جاتے ہوئے اوجڑی کیمپ راولپنڈی سے حادثاتی طورپر اڑے میزائل کا نشانہ بن گئے انکے برابر کار میں بیٹھے انکے بڑے صاحبزادے زاہد قاخان عباسی کی گردن پر میزائل کا ٹکڑا لگا جس سے وہ بے ہوش ہوگئے اور چودہ سال تک اسی حالت میں رہنے کے بعد خالق حقیقی سے جاملے۔ یہ میزائل اوجڑی کیمپ کے اسلحہ خانے سے ان ہزاروں میزائلوں کے ساتھ اڑا تھا جس سے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 58شہریوں کو موت کے سپرد کردیا اور آٹھ سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے باور کیا جاتا ہے کہ یہ اسلحہ خانہ افغان مجاہدین کو گولہ بارود فراہم کرنے کیلئے مخصوص تھا اس اسلحہ خانے میں آگ کیسے لگی یا وہ ہتھیار جو دشمن کے خلاف استعمال ہونا تھے کیونکر اپنے ہی دارالحکومت اور جڑواں شہر کے باسیوں پر قہر اور موت بن کر برسے؟ دو الگ تحقیقات کے باوجود اس کا سراغ نہیں مل سکا۔ اوجڑی کیمپ کا یہ سانحہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی تاریخ کا واٹر شیڈ سمجھا جاتا ہے جس نے مرحوم صدر ضیاءالحق اور مرحوم وزیراعظم محمد خان جونیجو کے درمیان عناد کی بنیاد رکھی اس میں شدت اس وقت آئی جب اس سانحہ کے محض چارروز بعد جونیجو مرحوم کے وزیرمملکت برائے خارجہ زین نورانی نے جنیوا معاہدے پر دستخط کردیئے جسکی رو سے افغان مجاہدین نے اپنے ملک پر قابض سوویت یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخط کئے اور یوں سوویت یونین افغانستان سے نکل گیا مرحوم صدر ضیاء اس معاہدے پر اس وقت دستخط کے خلاف تھے وہ افغان جنگ جاری رکھ کر مزید فائدہ حاصل کرنے کے خواہاں تھے۔ جو امریکی خواہش سے مطابقت رکھتی تھی۔

اہم خبریں سے مزید