• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلمان ٹیچنگ اسسٹنٹ کرسمس گرنچ پرائز ملنے کو مذہبی امتیاز قرار دینے کے دعویٰ پر کیس ہار گیا

لندن (پی اے) ایک مسلمان ٹیچنگ اسسٹنٹ جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسٹاف ایوارڈ کی تقریب میں کرسمس گرنچ پرائز دیا جانا مذہبی امتیاز کے مترادف ہے وہ اپنا ایمپلائمنٹ ٹریبونل کیس ہار گیا ہے۔صلاح طغفار نے کہا کہ وہ ڈاکٹر سیوس کے کردار سے موازنہ کرنے سےپریشان ہیں باوجود اس کے کہ اس کے ایک ساتھی نے اسے وکی پیڈیا کی تفصیل دکھائی، اس وقت تک اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔ٹیچنگ اسسٹنٹ نے بعد میں شکایت کی کہ جب اس نے اپنی ٹرافی وصول کی تو سامعین اس پر ہنس رہے تھے ، لیکن ایک ٹریبونل نے اس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے جو پذیرائی ملی وہ دوسرے فاتحین سے مختلف نہیں تھی۔اس کے مذہب سے متعلق براہ راست امتیازی سلوک اور ہراساں کرنے کے دعووں کو مسترد کر دیا گیا۔ دی گرنچ کو 1957کے بچوں کی کتاب ہاؤ دی گرنچ سٹول کرسمس کے مرکزی کردار کے طور پر جانا جاتا ہے، اور اسے جم کیری نے 2000کی ایک فلم میں پیش کیا تھا۔ ایمپلائمنٹ ٹربیونل کو بتایا گیا کہ مسٹر طغفار ، جو کہ مراکش سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں، نے اپریل 2020 میں شمالی لندن کے دی گرو اسکول میں کام کرنا شروع کیا۔واٹفورڈ ٹربیونل کو سماعت پر بتایا گیا کہ سرچ ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر انتظام اسکول پانچ سے 19 سال کی عمر کے طالب علموں کے لیے ایک ماہر مفت اسکول ہے جس میں آٹزم کی بنیادی تشخیص ، اور متنوع شامل ہے، سکول میں تمام پس منظر سے تعلق رکھنے والے طلباء اور عملہ موجود ہے۔ لرننگ سپورٹ اسسٹنٹ، جو اب بھی اسکول میں کام کرتا ہے، اس نے ٹربیونل کو بتایا کہ وہ اسکول کی کرسمس سرگرمیوں میں شامل ہوا جیسے کہ کلاس میں اپنے کردار کے حصے کے طور پر سجاوٹ کرنا، لیکن کرسمس ڈنر نہیں کیا۔ ٹربیونل نے سنا کہ دسمبر 2022 میں، اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر ڈینیئل میکے ووڈ نے کرسمس کے موضوع پر فیصلہ کرتے ہوئے اختتامی مدت کے ایوارڈز کے لیے ایوارڈز کیٹیگریز کی فہرست تیار کرنا شروع کی۔ٹربیونل کو بتایا گیا کہ مسٹر طغفار ، جن کی نمائندگی ان کی اہلیہ نے کی، اس سے قبل پرینکسٹر ایوارڈ حاصل کر چکے تھے، جس کے بارے میں انہوں نے اس وقت کوئی مسئلہ نہیں اٹھایا تھا۔گوگل سرچ کے بعد، کرسمس ایوارڈ کیٹیگریز میں دی روڈولف، سانتاز لٹل ہیلپر، دی ہارڈسٹ ورکنگ ایلف، دی ایبومین ایبل سنو مین اور دی کرسمس گرنچ شامل تھے۔ٹریبونل نے سنا، مسٹر میکے ووڈ، جو غیر مسیحی ہیں، کو یقین نہیں تھا کہ کسی بھی ایوارڈ کا مذہبی مفہوم ہے۔ اس نے ایک آن لائن بیلٹ تیار کیا اور عملے کو ووٹ ڈالنے کی دعوت دی۔ٹربیونل کو بتایا گیا کہ مسٹر طغفار کو کرسمس گرنچ ایوارڈ کے لیے چار ووٹ ملے، جبکہ عملے کے دو دیگر ارکان نے تین ووٹ حاصل کیے۔انہوں نے ٹربیونل کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ مسٹر میکے ووڈ نے کسی کو بتائے بغیر اپنی ووٹنگ کی آخری تاریخ بنائی تھی، لہذا یہ ایوارڈ ان کے پاس گیا کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔ٹربیونل کو بتایا گیا کہ ایک ہلکے پھلکے اور پُرجوش ایوارڈ کی تقریب میں، مسٹر طغفار کو کرسمس گرنچ ایوارڈ کا فاتح قرار دیا گیا، اور وہ ٹرافی کے طور پر آسکر کے چھوٹے مجسمے کو حاصل کرنے کے لیے گئے۔انہوں نے ٹریبونل کو بتایا کہ وہ اس کردار کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے، اور ایک ساتھی سے پوچھا جس نے اسے اپنے فون پر تصاویر اور تفصیل دکھائی، جس کی وجہ سے وہ پریشان تھے۔ٹریبونل کو بتایا گیا کہ بعد ازاں انہوں نے عملے کے ایک سینئر رکن کے ساتھ میٹنگ کی جس میں اس نے اپنی ٹرافی واپس کی، اور دعویٰ کیا کہ یہ ایوارڈ دھونس اور امتیازی سلوک کے مترادف ہے ۔ایک اسکول کے ایچ آر مینیجر کو ایک ای میل میں، انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی بھی کام کی جگہ نہیں جانی، کسی اسکول کو تو چھوڑیں، جو عملے کے کسی رکن کو ایسی غیر مہذب اور نامناسب ٹرافی دے گا۔مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کردار کی تصویر کشی کرنے والی ٹرافی دینے کے اس طرح کے فیصلے کی اجازت کیسے ہو سکتی ہے۔یہ بنیادی طور پر اسکول کے پورے عملے کے سامنے غنڈہ گردی اور امتیازی سلوک ہے۔جج دلباگ بنسل نے کہا کہ مسٹر طغفار نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ انہیں کرسمس گرنچ ایوارڈ سے نوازا جانا یا تو ان کے مذہب کی وجہ سے تھا یا اس سے متعلق تھا۔ٹریبونل مطمئن تھا کہ اسے کرسمس گرنچ ایوارڈ ملنے کی وجہ یہ تھی کہ اس نے ووٹنگ کے بند ہونے پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔
یورپ سے سے مزید