• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس بابر کبھی غیر ملکی شہری نہیں رہے، سوشل میڈیا مہم بدنیتی پر مبنی، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (رپورٹ : عاصم جاوید) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر جسٹس بابر ستار کیخلاف مہم کو جھوٹ ، بدنیتی پر مبنی اور توہین آمیز قرار دیدیا، ہائیکورٹ کے پبلک ریلیشنز آفیسر کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس بابر ستار کیخلاف جھوٹی، بدنیتی پر مبنی اور توہین آمیز سوشل میڈیا مہم چلائی جا رہی ہے مہم میں خفیہ معلومات کو سوشل میڈیا پر پوسٹ اور پھر ری پوسٹ کیا گیا جس میں جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی الزامات کیساتھ جج، انکی اہلیہ اور بچوں کے سفری دستاویزات اور ٹیکس ریٹرن میں فراہم کردہ جائیدادوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں جسٹس بابر ستار کے پاس پاکستان کے علاوہ کوئی قومیت نہیں رہی ا اسلام آبادمیں قیام پذیر ہیں بطور جج تعیناتی کے بعد انہوں نے کوئی جائیداد نہیں لی انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور ہارورڈ لاسکول سے گریجویٹ کیاپھر نیو یارک میں ایک قانونی فرم کیساتھ بطور وکیل منسلک ہوئے اور غیر معمولی قابلیت کے حامل شخص کے طور پر شمار ہونے کے بعد انہیں مستقل رہائشی کارڈ (گرین کارڈ) جاری کیا گیاجسٹس بابر ستار 2005 میں امریکہ میں اپنی ملازمت چھوڑ کر پاکستان واپس آ گئے اور تب سے پاکستان میں ہی قیام پذیر ہیں اور کام کر رہے ہیں جسٹس بابر ستار کی اہلیہ اور بچے پاکستان اور امریکہ کے شہری ہیں وہ 2021 تک امریکہ میں مقیم رہے لیکن جب جسٹس بابر ستار اسلام آباد ہائیکورٹ میں جج تعینات ہوئے تو وہ پاکستان واپس آ گئے اور اب اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں جسٹس بابر ستار نے بطور جج تعیناتی سے قبل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ وہ پاکستانی شہری اور گرین کارڈ کے حامل ہیں جس کی بدولت وہ بغیر ویزہ امریکہ جا سکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید