اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ جو بھی آئین کو معطل یا ختم کرے وہ سنگین غداری کا مرتکب ہوتا ہے، پاکستان میں اس وقت صحیح جمہوریت کا فقدان ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی بہت کم ہے، سوشل میڈیا ایپ ایکس کو بند کیا گیا، میڈیا پر دباؤ ہے۔ اب بھی میری تقریر کٹ کٹ کے نشر ہورہی ہے۔
عمر ایوب نے 2024ء کے الیکشن اور 9 مئی کے واقعات اور پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے حوالے سے آزاد جوڈیشل کمیشن ہونا چاہیے، جسے تمام سی سی ٹی وی ویڈیوز تک رسائی ہونی چاہیےتاکہ سچ سامنے آجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں ریاست کی تعریف قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیاں اور ٹاؤن کمیٹی ہے، سیکیورٹی ادارے ریاست نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی حالیہ اور ماضی کی تقاریر میں کوئی فرق نہیں، ایک المیہ یہ بھی ہے کہ پی پی حکومت میں ہے اور نہیں بھی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے حمود الرحمان کمیشن، ایبٹ آباد کمیشن اور سانحہ آرمی پبلک اسکول کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ 9 مئی اور اوجڑی کیمپ پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اس وقت پورے ملک میں تشدد ہوا، ان پرتشدد واقعات سے ہوئے نقصان کی رقم 2 ارب ڈالر بنتی ہے، جس میں 1 ارب ڈالر کا نقصان کراچی میں ہوا۔
عمر ایوب نے کہا کہ وزیراعظم، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، صدر کا الیکشن درست نہیں، فارم 47 کے ذریعے 24 گھنٹے میں 80 ہزار کی لیڈ لینے والوں کو ہرایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں کمشنر لیاقت چٹھہ نے پریس کانفرنس کی، اس کے بعد کمشنر راولپنڈی کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو چکا تھا، انہیں بھی کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 8 فروری سے متعلق کمیشن بنایا جائے جبکہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے لائیں، ہماری معلومات کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی ویڈیو غائب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو 170 ارب کا نقصان ہوا اور الزام آج ہم پر لگتا ہے، لندن پلان فرد واحد کا فیصلہ تھا، جس پر تشدد ہوا اسی کو قصور وار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ نگراں وزیراعظم نے کہا میرا نام گندم اسکینڈل میں نہ ڈالیں ورنہ 47 فارم کا کچا چٹھا کھول دوں گا۔