• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر سال 12 مئی کو دُنیا بھر میں ’’نرسز کا دن‘‘ منایا جاتا ہے، جس کا مقصد نرسز کی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔ اس ضمن میں’’ انٹرنیشنل کاؤنسل آف نرسز‘‘ ہر سال ایک تھیم کا بھی انتخاب کرتی ہے، جو عالمی سطح پر شعبۂ صحت کو درپیش مسائل کی نشان دہی کے علاوہ اُن کے حل کے لیے کوششوں کی ترغیب دیتا ہے اور رواں برس نرسز کے عالمی دن کا تھیم ’’ہماری نرسز، ہمارا مستقبل: دیکھ بھال کی اقتصادی طاقت‘‘ ہے۔

2024ء کے لیے منتخب کردہ تھیم نہ صرف مریضوں کی دیکھ بھال میں نرسز کے اہم کردار، اُن کی معاشی حالت اور سماجی قدر کو پہچاننے کی ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے بلکہ شعبۂ نرسنگ میں بہتری کے لیے اہداف کی نشان دہی بھی کرتا ہے۔ واضح رہے کہ شعبۂ صحت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے کے باوجود نرسز کو معاشی وسائل اور سماجی احترام کے فقدان کا سامنا ہے۔

نیز، رواں برس کے لیے منتخب کردہ تھیم پاکستان میں شعبۂ نرسنگ کی صورتِ حال کی بھی عکّاسی کرتا ہے کہ پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ اُن تمام مسائل سے دوچار ہے، جن کی تھیم میں نشان دہی کی گئی ہے، جب کہ شعبۂ صحت کےحُکّام کے لیے نرسز کے حالاتِ کارمیں بہتری کے لیے تھیم میں نمایاں کیے گئے نکات کو بہ طور روڈ میپ استعمال کرنے کا بھی موقع ہے۔

گرچہ گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان کے شعبۂ صحت میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن اس کے باوجود بعض بنیادی چیلنجز تاحال برقرار ہیں۔ پاکستان کے شعبۂ صحت کو عالمی معیار کے مطابق بنانے میں ناکافی انفرا اسٹرکچر سے لے کر پیشہ وَر افرادی قوت کی کمی تک جیسے عوامل رُکاوٹ ہیں۔ 

تاہم، ان تمام چیلنجز کے باوجود نرسز ایک بے لوث اور خدمت کے جذبے سے سرشار ورک فورس کے طور پر اُبھر رہی ہیں اور مالی و سماجی مسائل کے باوجود مریضوں کی خدمت میں مگن ہیں۔ یاد رہے کہ نرسز محروم اور لاچار افراد کے لیے رابطے کا پہلا ذریعہ ہیں، جو تسلی، یقین دہانی اور ماہرانہ رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں، نرسز اپنےطبّی فرائض کےعلاوہ مریضوں کے مسائل کےحل کے لیے بہ طور وکیل، استاد اور ریسرچرز بھی خدمات انجام دیتی ہیں۔

شعبۂ صحت کو مضبوط و مستحکم بنانے کے وِژن کی تکمیل کے لیے نرسز کو با اختیار بنانا ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے انہیں پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کے مواقع کی فراہمی اور پیشہ ورانہ ترقّی کے لیے سرمایہ کاری لازم ہے۔ نیز، اس اَمر کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ نرسز کے پاس مریضوں کی دیکھ بھال کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضروری مہارتیں اور وسائل موجود ہوں۔ مزید برآں، کسی اسپتال یا وارڈ میں نرس اور مریض کے تناسب میں بہتری، ہر قسم کی ہراسانی سے حفاظت اور کیریئر میں ترقّی کے لیے یک ساں اور حقیقت پسندانہ پالیسیز نافذ کی جانی چاہئیں۔ 

نیز، معاشرے میں نرسزکوقابلِ احترام بنانےکے لیے ذرائع ابلاغ پر نرسز کی حوصلہ شکنی اور ان سےمتعلق منفی تاثرسے اجتناب بےحد ضروری ہے بلکہ خصوصیت سے اُن کے مثبت تاثر کو فروغ دینا چاہیے، کیوں کہ نرسز کی اَن تھک محنت اوراپنےکام سےغیرمعمولی لگن حد درجہ قابلِ تحسین ہے، جس کے اعتراف میں قابلِ ذکر خدمات انجام دینے والی نرسز کو قومی اعزازات سے نوازا جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ نرسز کی حیثیت و مقام کا تعیّن کر کے، اُن کا معیارِ زندگی بلند کر کے ہم اُن کی حوصلہ افزائی کے علاوہ اُنہیں با اختیار بھی بنا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ٹیکنالوجی اور جدّت سے فائدہ اُٹھا کر نرسنگ کے کام کے معیار کو بہتر اور مریضوں کی دیکھ بھال کو آسان بھی بنایاجاسکتا ہے۔ مزید برآں، ٹیکنالوجی کی طاقت کوبروئےکار لاتے ہوئے نرسز جغرافیائی رکاوٹوں کو بھی عبور کرسکتی ہیں۔ المختصر، 2024ء کے تھیم میں دیئے گئے تمام نکات پر عمل درآمد سے ایک صحت منداورخوش حال پاکستان کی راہ ہم وار کی جا سکتی ہے۔ (مضمون نگار، سابق اسسٹنٹ کنٹرولر، سندھ نرسز ایگزامینیشن بورڈ ہیں)