کراچی (اے ایف پی)پاکستان میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، بدترین لوڈشیڈنگ اور بجلی کے شعبے میں بدانتظامی کے باعث شہری تیزی سے قومی گرڈ کو چھوڑ کر شمسی توانائی (سولر پاور) کی طرف جا رہے ہیں۔ یہ رجحان اب صرف امیر طبقے تک محدود نہیں رہا بلکہ متوسط اور نچلے طبقے کے گھرانوں میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ 2020میں شمسی توانائی کا حصہ صرف 2 فیصد تھا، 2025کے پانچ مہینوں میں 24فیصد ہو چکا ۔ قومی گرڈ صارفین میں سالانہ 2.8فیصد کمی،حکومت خوفزدہ، درآمدی پینلز پر 10فیصد ٹیکس عائد کردیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی کی طرف یہ رجحان کسی حکومتی پالیسی کا نتیجہ نہیں عوام کی مجبوری و مایوسی کا اظہار ہے۔حکومت کی جانب سے اس رجحان کو سزا دینے کے بجائے اسے سہارا دینے کی ضرورت ہے۔