• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرویز الہٰی کی پی پی 32 پر ضمنی انتخابات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی پی پی 32 پر ضمنی انتخابات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

پرویز الہٰی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 21 اپریل کو ضمنی الیکشن میں پرویز الہٰی کو کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرانے دے رہے تھے، ضمنی الیکشن کے دن دھاندلی ہوئی، 168 پولنگ اسٹیشنز سے ہمارے 70 پولنگ ایجنٹس کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ اتھارٹی لیٹر کہاں ہے، لیٹر ہو تو ہم تسلیم کریں گے کہ یہ پولنگ ایجنٹس تھے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہر کسی کو آپ پولنگ ایجنٹ بنا لیں۔

وکیل نے کہا کہ سڑک بلاک کے نام پر ایف آئی آر میں ہمارے 70 پولنگ ایجنٹس پر مقدمہ کیا گیا، ہمارے پولنگ ایجنٹس کو اٹھانے کے بعد بیلٹ پیپرز پر مہریں لگائی گئیں، حلقے میں 5 پولنگ اسٹیشنز پر 91 فیصد سے زیادہ ٹرن آؤٹ دکھایا گیا، مرے ہوئے بندوں کی لسٹ بھی کمیشن کو دیں گے جن کا ووٹ کاسٹ ہوا، الیکشن کمیشن عدالت نہیں کہ جوابدہ کو ریکارڈ دوں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ جوابدہ کو بھی اپنی دستاویزات کی کاپی دیں، آپ نے لکھا ہے کہ میں جوابدہ کو کاپی دینے کا پابند نہیں ہوں، پہلی مرتبہ سنا ہے کہ وکیل کہہ رہا کہ وہ جوابدہ کو کاپی نہیں دے گا۔

پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ میں کاپی فراہم کر دوں گا، میں ابھی ایک پولنگ اسٹیشن کی دستاویزات دکھا رہا ہوں، میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ لگا رہا ہوں، مرے ہوئے لوگ ووٹ ڈال کر چلے گئے، اس پولنگ اسٹیشن پر ایسے افراد بھی ہیں جو ملک سے باہر ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن کی ہمارے پاس ویڈیو ہے جس میں مہریں لگا رہے ہیں، مجھے اس معاملے پر انکوائری چاہیے۔

ممبر کمیشن نے سوال کیا کہ ثبوت کیا ہے کہ جو بندے مر گئے ان کی مہریں لگا رہے ہیں، ثابت کیسے ہوگا کہ مرحوم لوگوں کا ووٹ کاسٹ ہوا۔

وکیل نے کہا کہ اگر پولنگ اسٹیشن پر سارے ووٹ ڈالے گئے تو اس کا مطلب ہے مرے ہوئے لوگوں کے بھی ووٹ ڈالے گئے، ویڈیو میں ہے کہ ماسک پہنے لوگ ووٹ پر مہریں لگا رہے ہیں، ویڈیو میں یونیفارم والے پولیس والوں نے لوگوں کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا، پولنگ اسٹیشن پر موبائل لے جانے کی اجازت نہیں تھی، لیکن ہمارے کچھ لوگ موبائل لے جانے میں کامیاب ہوئے اور ویڈیو بنائی، ویڈیو میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا ہے، 13 پولنگ اسٹیشن پر خواتین کی ووٹ ڈالنے کی شرح 10فیصد سے کم ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں ایک پولنگ اسٹیشن پر خواتین کا ووٹ 10 فیصد سے کم ہو تو الیکشن کالعدم قرار دے دیں، اس طرح تو پورے ملک کا الیکشن کالعدم ہو جائے گا۔

پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ ابھی میں نہیں کہہ رہا کہ الیکشن کالعدم قرار دیں، آر او نے اگلے دن ہی حتمی نتیجہ جاری کر دیا، یہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، ہمیں نوٹس بھی نہیں دیا گیا، میری درخواست پر تحقیقات کی جائے، اس کے بعد ایکشن لیا جائے، جن افراد پر ایف آئی آر ہوئی وہ دوسرے شہروں سے تھے۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ وہ افراد پولنگ ایجنٹ تو بن سکتے تھے۔

وکیل جوابدہ نے کہا کہ ان کے پاس کوئی ویڈیو نہیں کہ ان کے پولنگ ایجنٹس کو مار کر لے کر گئے، جس پولنگ اسٹیشن پر یہ کہہ رہے ہیں کہ مرے ہوئے لوگ ووٹ ڈال کر گئے اس پولنگ اسٹیشن پر یہ جیتے تھے، انہوں نے مرے ہوئے افراد کے ووٹ ڈالے ہوں گے، ویڈیو کی فارزنک کے بغیر کیسے ثابت ہو گا، جو خواتین روکی گئیں وہ شواہد میں پیش ہوں گی کہ ہمیں روکا گیا، یہ تمام بات شواہد کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اس لیے تو درخواست گزار کہہ رہے ہیں کہ انکوئری کی جائے، آپ کہہ رہے کہ کمیشن انکوائری نہیں کرا سکتا۔

وکیل جوابدہ نے کہا کہ آپ انکوائری کرا سکتے ہیں، ان کی صرف خواہش ہے کہ تحقیقات ہونی چاہئیں، انہوں نے ریکارڈ میں کوئی چیز نہیں دی جس سے ثابت ہو، ان کی درخواست خارج کی جائے۔

ممبر کمیشن نے کہا کہ درخواستگزار آپ خود اپنی کاپی بنا کر کہہ رہے ہیں کہ مرے ہوئے لوگوں نے ووٹ ڈالا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے کہا کہ ایک پولنگ اسٹیشن پر سارے ووٹ کاسٹ ہوئے اور اس میں کچھ افراد مرے ہوئے ہیں، آپ کہتے ہیں اس کی انکوائری کی جائے۔

جس کے بعد الیکشن کمیشن نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

قومی خبریں سے مزید