محض حیرت ہی نہیں ہوتی، اپنے انسان ہونے کا فخر اور کچھ نیک انسانوں سے تعارف ہونے کی خوشی بھی ہوتی ہے کہ مخلوق خدا کی صحت جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی کے نام پر بازاری معیشت کی منڈیوں کے ہیلتھ پلازوں میں کھربوں کی کمائی کے اس دور میں میرے پڑوس شام نگر لاہور کی گنجان آبادی کے معمولی سے گھروں میں مخلوق خدا کی خدمت کی عبادت میں مصروف چند نیک دل، انسانیت نواز اور غریب پرور لوگوں پر مشتمل ایک غیر سرکاری فلاحی ادارہ NGO’’انجمن رفاہ عامہ‘‘ کے تحت اسحاق ہارون ہسپتال گزشتہ 38 سالوں سے اپنے غریب ہم وطنوں کی مثالی طبی خدمت کا بے لوث فریضہ سرانجام دے رہا ہے اور اس کے مفت اور بہت ارزاں جدید ترین علاج سے لاکھوں ضرورت مندوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ شکر گزار ہوں اپنے دوست محمد ادریس خاں کا کہ انہوں نے مجھے اس ادارے سے متعارف کرایا۔
میرے رہائشی علاقے کے مخلوق خدا کی خدمت کو سب سے بڑی عبادت قرار دینے والے نیک دل بزرگ خواجہ ہارون الرشید مرحوم نے اسحاق ہارون ہسپتال شام نگر کی بنیاد 1977ء میں رکھی تھی اور اپنے نیک دل ساتھیوں کے تعاون سے اس شفاخانہ کو موجودہ صدی کے بارہویں سال کی پانچ جولائی تک چلاتے ہوئے اس دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے مگر اس ادارے کو خلوص اور ہمدردی کی ایک ایسی خشت اول فراہم کر گئے جس پر نئی انتظامیہ تاثریا کے مراحل طے کرسکتی ہے اور طے کررہی ہے۔ نئی انتظامیہ نے ہسپتال کے ماحول کو جدید تقاضے کے مطابق تبدیل کرنے کے علاوہ علاج کے دیگر بہت سے عمومی اور مخصوص شعبوں تک بھی جدید انداز میں رسائی حاصل کی ہے مگر اس کے اوقات کا ٹوکن فیس(پرچی) اور مفت علاج کی فراہمی کے اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ہسپتال کی جدید ترین مشینوں پر امراض کے ٹیسٹ بھی کھلی مارکیٹ کے مقابلے میں بہت ارزاں رکھے گئے ہیں تاکہ نادار مریضوں کی رسائی میں رہیں۔ اسحاق ہارون ہسپتال اردو کے معروف ادیب مختار مسعود کے اس دعوے کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ’’ یہ ادارہ ایسے اداروں کے لئے مینارہ نور ثابت ہوگا‘‘۔اسحاق ہارون ہسپتال میں دیگر شعبہ جات، جنرل او پی ڈی، دانتوں اور آنکھوں کی بیماریوں ،گائنی، شعبہ جلد کے علاوہ یکم مئی 2013ء سے دو اور شعبہ جات آرتھوپیڈک اور ناک کان اور گلہ( ا ی این ٹی) کا بھی اضافہ کیا گیا ہے۔سب سے زیادہ افتخار کارکردگی کی وجہ یہ بھی ہے کہ حکومتی امداد کی بیساکھیوں کے بغیر مخیر حضرات کے تعاون سے ترقی کے یہ مراحل طے کئے جارہے ہیں۔ اس ہسپتال کی تاریخ میں ا یثار و قربانی کے باب بہت روشن ہیں۔ اس ادارے کے بانی اسحاق ہارون نے قربانیوں کا آغاز کرتے ہوئے اپنا آبائی گھر دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردیا 36 سال بعد اس قربانی کی یاد ڈاکٹر فرحت افزا بخاری نے اپنا گھر ہسپتال کے حوالے کرکے تازہ کردی۔30 جون 2012ء تک اس ہسپتال کے آرتھوپیڈک شعبہ سے دو لاکھ بیاسی ہزار پانچ سو سے زیادہ مریض ا پنا علاج کروا چکے ہیں۔ ہسپتال کے مالیات کے شعبہ کو بہت شفاف انداز میں چلایا جاتا ہے جو کسی بھی ا دارے کی کامیابی اور ترقی کی اولین شرط ہوتی ہے۔ یہ ا یک عالمی صداقت ہے کہ اگر لوگوں کو یہ یقین حاصل ہو کہ ان کی عطا کردہ رقوم اور عطیات صحیح طریقے اور شفاف انداز میں استعمال کئے جارہے ہیں تو وہ کسی بھی انتہا کو چھونے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اسحاق ہارون ،ہارون ہسپتال ٹرسٹ کی بھی یہی شہرت پائی جاتی ہے چنانچہ اسے مخیر حضرات اور خواتین کا تعاون حاصل ہے۔ یہ انجمن رفاہ عامہ کا منصوبہ ہے چنانچہ عام اکائونٹس اور مالیاتی لین دین انجمن کے نام پر ہے عطیات کے چیک بھی انجمن کے نام وصول کئے جاتے ہیں۔ عطیات دینے والے حضرات اور خواتین مسلم کمرشل بینک ریواز گارڈن لاہور ا کائونٹ نمبر 6PLS۔3889 میں اپنے عطیات چیک یا کیس انجمن کے نام پر جمع کرواسکتے ہیں اور یقین کرسکتے ہیں کہ ان کا عطا کردہ ایک ایک پیسہ غریب مریضوں کی شفاء کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ ہسپتال کی انتظامیہ بتاتی ہے کہ بعض حضرات اور خواتین عطیہ دیتے وقت اپنا نام اور پتہ ظاہر کرنا مناسب نہیں سمجھتے ہسپتال ایسے لوگوں کے خیالات و جذبات کی قدر کرتے ہیں مگر ان کے مد کے اکائونٹس کے اندراج کو ضروری سمجھتے ہیں۔انجمن رفاہ عامہ کی انتظامیہ کا ماہانہ اجلاس باقاعدگی سے ہر ماہ کی پہلی اتوار کو منعقد ہوتا ہے جس میں انجمن اور ہسپتال کے تمام امور پر تفصیل کے ساتھ غور کیاجاتا ہے اور فیصلے اکثریت کے مطابق ہوتے ہیں وطن عزیز میں بڑھتی ہوئی غربت اور پھیلتے ہوئے عوامی مسائل کے پیش نظر خدمت خلق کے جذبات سے سرشار ایسے فلاحی اداروں اور ان سے تعاون کرنے والے نیک دل، انسان دوست اور غریب پرور لوگوں کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور حکومتی محکموں اور اداروں میں بڑھتی ہوئی کرپشن اور غفلت کے پیش نظر ایسے اداروں اور لوگوں کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے جو خدمت خلق کو دنیا کی سب سے بڑی عبادت سمجھتے ہیں اور صرف سمجھتے ہی نہیں عملی طور پر ثابت بھی کرتے ہیں۔