پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین، سابق وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے والدہ، سابقہ وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر خصوصی ویڈیو شیئر کی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی آج 71 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔
محترمہ بینظیر بھٹو موجودہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی اہلیہ تھیں۔
اس موقع پر اُن کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری اور پی پی پی کے تصدیق شدہ سوشل میڈیا پیج انسٹاگرام کی جانب سے بینظیر بھٹو کی یاد میں ایک خصوصی ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔
ویڈیو کے کیپشن میں محترمہ بینظیر بھٹو کے لیے شعر لکھا گیا اور اُن کو سلام پیش کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بینظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو نے اپنی والدہ کی سالگرہ کے موقع پر نجی یونیورسٹی کی جانب سے اپلوڈ کی گئی پوسٹ کو اپنے اکاؤنٹ کی اسٹوری پر ری شیئر کیا ہے۔
اسی طرح بینظیر بھٹو کی سب سے چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے بھی والدہ کو سالگرہ کی مبارکباد دینے کے لیے کچھ پرانی پوسٹس کو انسٹاگرام کی اسٹوری پر ری شیئر کیا ہے۔
واضح رہے کہ آج سندھ اسمبلی میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹا جائے گا۔
اس سے قبل سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک کاٹنے کی تقریب میں اپوزیشن اور دیگر پارٹیوں کے اراکین کو بھی دعوت دی جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمعہ کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری لیاری میں اپنے ورکرز کے ساتھ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سالگرہ منائیں گے اور خطاب کریں گے۔
محترمہ بینظیر بھٹو کا مختصر تعارف:
بینظیر بھٹو21 جون 1953ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ریڈ کلف کالج اور ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم کے بعد آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات، اقتصادیات اور فلسفے میں ڈگریاں حاصل کیں۔
1988ء کے انتخابات ميں پیپلز پارٹی کی کاميابی کے بعد بے نظير بھٹو مسلم دنيا کی پہلی خاتون وزيراعظم منتخب ہوئيں، مگر صرف اٹھارہ ماہ بعد ان کی حکومت ختم کر دی گئی۔
نومبر 1993ء میں وہ دوسری بار وزيراعظم منتخب ہوئيں ليکن 1996ء میں پیپلز پارٹی کے ہی نامزد صدر نے حکومت کا خاتمہ کر ديا۔
مبینہ انتقامی کارروائيوں کے بعد بینظير بھٹو نے جلا وطنی اختيار کی۔
2007ء میں اُنہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007ء کو کراچی پہنچیں۔
27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے کے بعد ان پر جان ليوا حملہ ہوا جس میں عالمی و علاقائی سیاست میں نمایاں مقام رکھنے والی کروڑوں افراد کی محبوب لیڈر عوام سے ہمیشہ کیلئے جدا ہو گئیں۔