مصنّف: مسلم شمیم ایڈووکیٹ
صفحات: 154، قیمت: 250 روپے
ناشر: نقش پبلی کیشنز، الٰہی سینٹر، ریگل چوک، صدر، کراچی۔
فون نمبر: 2114463 - 0314
مسلم شمیم کا شمار موجودہ عہد کے نہایت معتبر قلم کاروں میں ہوتا ہے۔ ایک شاعر، ادیب، نقّاد اور دانش وَر کی حیثیت سے بھی اُن کی نمایاں شناخت ہے، لیکن اُن کا بنیادی حوالہ، اُن کی ترقّی پسندی ہے۔وہ کمیٹڈ ترقّی پسند ہیں، اُن کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہیں۔ انجمن ترقّی پسند مصنّفین کے صدر بھی رہے۔شاعری کے ساتھ بھی انصاف کیا ہے اور نثر میں بھی اُن کا خاصا کام ہے، اِن دونوں حوالوں سے اُن کی کئی کتابیں منظرِ عام پر آچُکی ہیں۔
مسلم شمیم کی زیرِ نظر کتاب، موضوع کے اعتبار سے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ کتاب کی عمارت ادب، نظریہ اور تخلیقیت، ادب، ادیب اور جمہوری شعور، ادب اور معرکۂ خیر و شر، تھیو کریسی کی مبادیات اور باقیات، فسطائیت، سماج اور ادبی دنیا، اکیسویں صدی میں مارکسزم کی معنویّت، بین المذاہب ہم آہنگی اور پُرامن بقائے باہمی، عالم گیریت اور قلم قبیلہ، نظریات کا تصادم، مذہبی فسطائیت اور تصوّف، بنیاد پرستی اور مسلم دنیا، ’’انگارے‘‘ کے دس افسانے جیسے عنوانات پر کھڑی کی گئی ہے۔
ہر عنوان، بصیرت افروز اور توجّہ طلب ہے کہ اُنہوں نے تمام مضامین اپنے افکار و نظریات کی روشنی میں تحریر کیے ہیں۔ مسلم شمیم کی تحریروں کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ وہ اپنے نظریات کی برتری دِکھانے کے لیے کسی اور نظریے کو ہدفِ تنقید نہیں بناتے، تاریخی شواہد کو پیشِ نظر رکھتے ہیں۔
اُنہوں نے کتاب کا انتساب ’’بوطیقا‘‘ کے مصنّف، ارسطو اور ’’مقدمہ شعر و شاعری‘‘ کے خالق، مولانا الطاف حسین حالی کے نام کیا ہے۔جب کہ ’’حرف آغاز‘‘ کے عنوان سے ایک مختصر مضمون، ناشر، اکبر خان کیانی نے تحریر کیا ہے۔