گُردے انسانی جسم میں نہایت اہمیت کے حامل ہیں اور اگر کسی وجہ سے یہ درست طور پر کام کرنے کے قابل نہ رہیں، تو ہمارے نظامِ صحت میں کئی طرح کی سنگین پیچیدگیاں جنم لینے لگتی ہیں۔ ماہرین نے اِس ضمن میں چند ایسی علامات کی نشان دہی کی ہے، جن کی مدد سے گُردوں کی فعالیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ذیل میں ایسی ہی دس علامات کی تفصیلات بیان کی جا رہی ہیں۔ اگر کسی شخص میں یہ علامات ظاہر ہونے لگیں، تو فوراً کسی ماہر معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔
(1)تھکاوٹ کا شکار رہنا: گُردے، خون سے جسم کے لیے نقصان دہ فاسد مادّے چھان کر باہر نکال دیتے ہیں، لیکن اگر وہ درست طور پر اپنا کام انجام نہ دے پائیں، تو چند زہریلے مادّے خون میں شامل ہو جاتے ہیں، جن کی علامات میں مستقل تکان اور کام پر توجّہ مرکوز نہ کر پانا شامل ہیں۔
نیز، گُردے ایسے ہارمونز بناتے ہیں، جو خون کے سُرخ خلیوں کو دماغ اور بافتوں کو اُن کی ضرورت کے مطابق آکسیجن فراہم کرنے کے قابل بناتے ہیں، تو گُردوں کے افعال میں خرابی سے خون میں سرخ خلیے بھی کم ہو جاتے ہیں۔ (2)ٹھیک سے نیند نہ آنا: نیند میں عارضی طور پرسانس بند ہونےSleep apnea اور کسی بھی مذمن بیماری سے گُردوں کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے وہ دفعتاً کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔
نیند میں عارضی طور پر سانس بند ہونے کے عارضے سے حلق میں زہریلے مادّے جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس سے یہ تنگ ہو جاتا ہے اور نظامِ تنفّس سے گُردوں اور دیگر عضلات کو اُن کی ضرورت کے مطابق آکسیجن نہیں ملتی، لہٰذا گُردے بُری طرح متاثر ہوتے ہیں۔(3)جِلد میں خارش رہنا: جب گُردے ٹھیک طور پر زہریلے فاسد مادّے جسم سے نہیں نکال پاتے، تو یہ خون میں شامل ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس سے جسم پر جگہ جگہ دھپڑ بن جاتے ہیں اور خارش ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
دراصل، گُردے متاثر ہونے سے جسم کو مہیّا کی جانے والی غذائیت اور نمکیات کا توازن بگڑ جاتا ہے، جس سے ہڈیاں کم زور، جِلد خشک ہو جاتی ہے اور اس میں خارش رہنے لگتی ہے۔(4)چہرے اور پاؤں پر سُوجن:جب گُردے درست طور پر سوڈیم نمک کا اخراج نہیں کر پاتے، تب پروٹین پیشاب کے راستے جسم سے نکلتی رہتی ہے اور چہرہ، آنکھیں، ہاتھ، ٹخنے اور پاؤں پُھولے پُھولے سُوجن زدہ سے ہو جاتے ہیں۔ (5)بافتوں میں تشنّج:ٹانگوں میں تشنّج کی ایک وجہ گُردوں کا درست طور پر کام نہ کرنا بھی ہے، جس سے بدن میں سوڈیم، کیلشیم اور پوٹاشیم نمکیات کا توازن بگڑ جاتا ہے۔
بافتوں اور اعصابی نظام کو نمکیات درست مقدار میں نہیں مل پاتیں، جس سے اُن کی کارکردگی بُری طرح متاثر ہوتی ہے۔ (6)دَم گُھٹتا محسوس ہونا:جب گُردوں میں کوئی بیماری ہو، تو یہ ایرتھروپوئیٹن’’Erythropoietin‘‘ نامی ہارمون نہیں بنا پاتے، جو سُرخ خون کے خلیے بنانے میں معاونت کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے خون کی کمی کی بیماری، یعنی ’’Anemia‘‘ لاحق ہو جاتی ہے، جس کے باعث سانس لینے اور اس کے اخراج میں دِقّت پیش آتی ہے۔
پھیپھڑوں میں محلول جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے اور اِس کیفیت میں لیٹتے وقت مریض کو ایسا محسوس ہوتا ہے، جیسے کہ وہ ڈوب رہا ہو۔ (7)دماغ میں دھندلاہٹ محسوس کرنا:جب گُردے زہریلے فاسد مادّے نہیں نکال پاتے، تو جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے اور دماغ کو پورے طور پر آکسیجن نہیں مل پاتی، جس کے سبب چکر آتے ہیں، توجّہ مرکوز نہیں ہو پاتی، یادداشت متاثر ہوجاتی ہے، خیالات گڈمڈ ہونے لگتے ہیں اور روزمرّہ امور کی انجام دہی بھی مشکل ہوجاتی ہے۔ (8)بھوک میں کمی: گُردے کی بیماری میں ہاضمہ متاثر ہوتا ہے، متلی یا قے کی شکایت ہوتی ہے اور کھانے کو بھی دل نہیں کرتا۔
بعض اوقات وزن بھی کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ (9)منہ سے بُو آنا:جب گُردے فاسد مادّے صحیح طور پر جسم سے نہیں نکال پاتے، تو منہ سے بُو آنے لگتی ہے۔ یہ کیفیت’’Uremia‘‘ کہلاتی ہے۔یہ فاسد مادّے گُردوں سے خون میں شامل ہو جاتے ہیں، تو کسی غذا کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا یا غذا میں کسی دھات کا سا ذائقہ آنے لگتا ہے۔ (10)پیشاب میں تبدیلی: اگر حل ہونے والی پروٹین(Albumin) پیشاب میں آنے لگے، تو وہ جھاگ دار ہو جاتا ہے۔گُردوں کے افعال درست نہ ہونے پر پیشاب بسنتی یا براؤن رنگ کا آتا ہے یا پھر خون، مثانے میں رِسنا شروع ہو جاتا ہے۔نیز، پیشاب میں خون آنا، گُردوں میں پتھری، ٹیومر یا انفیکشن کی بھی علامت ہو سکتی ہے۔ (مضمون نگار، ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے وابستہ رہ چُکے ہیں)