متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے بجلی کے بحران پر ایمرجنسی ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پورے خطے میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں ہے، حکومت ایمرجنسی ڈکلیئر کر کے بجلی کے بحران کو حل کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو گی تو لوگوں کے حالات بہتر ہوں گے، بیرونی سرمایہ کاری نہیں رہی اور لوکل انوسیمنٹ باہر جا رہی ہے، سب سے بڑا مسئلہ توانائی سیکٹر کی مس مینجمنٹ کا ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ہر کوئی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگا ہوا ہے، آج بجلی نہیں ہے لیکن بل آرہے ہیں، پاور سیکٹر سے متعلق مسائل کے حل کے لیے تجاویز پیش کیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی پاور سیکٹر کے بحران سے متاثر ہے، یہ پاکستان کو لگا ہوا سب سے بڑا زخم ہے، یہ پاکستان کی بقاء، سیکیورٹی اور سلامتی کا مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سیلری والے طبقے پر ٹیکس بڑھتے جا رہے ہیں، گالم گلوچ کا ٹورنامنٹ چل رہا ہے مگر میں یہاں کسی کی تذلیل کے لیے نہیں بیٹھا، ہمارے ہاں بجلی مہیا کرنے والے 20 ادارے ہیں، 19 سرکاری اور ایک نجی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نیپرا کی لاگت ساڑھے آٹھ روپے فی یونٹ ہے لیکن بل میں 34 روپے آتا ہے، اس سال بجٹ میں 1700 ارب روپے پاور کمپنیوں کو دینے کے لیے رکھے گئے ہیں، پورے پاکستان کی ترقی کے لیے 1400 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کا کہنا ہے کہ کیپسٹی چارجز کے چکر میں بجلی مہنگی ہوگئی، بجلی بحران کے باعث 25 فیصد انڈسٹریز بند ہو چکی ہیں، جس مسئلے سے 24 کروڑ عوام متاثر ہے اس کے لیے کوئی بات نہیں کر رہا۔