متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بجلی کی کمپنیوں کے حوالے سے لوگوں کے پاس آپشنز ہیں، ایک سے زائد کمپنیوں کو بجلی کی ڈسٹری بیوشن دینے کی ضرورت ہے۔
مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایم کیو ایم بجلی کے بحران پر اپنا مؤقف سامنے رکھنا چاہتی ہے، 1400 ارب روپے پاکستان کا ڈویلپمنٹ فنڈ ہے، بجلی کمپنیوں کے گردشی قرضے 1700 ارب روپے ہیں، پاور سیکٹر میں ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے، آپ نے آئی پی پیز سے ڈالر میں ادائیگی کے معاہدے کیے ہوئے ہیں، آپ ان کمپنیوں کے ممالک سے بات کریں، اسے ری اسٹریکچر کریں۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک صرف پرائیویٹ ہے 19 ڈسٹری بیوشن سرکاری ہیں، پاکستان میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی اجارہ داری ختم نہیں کی تو یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، آپ کو پری پیڈ میٹر کی جانب جانا پڑے گا۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ہنی مون ٹائم اوور ہو گیا ہے اب ملک کی سالمیت کا مسئلہ ہے، روس بھی معاشی بحران کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، آج ہمیں اچھے فیصلے اور درست سمت کی ضرورت ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس معاشی بحران پر بات کرنے کے لیے بہت وقت چاہیے، ، اس سال پاور سیکٹر کے لاسز 6 سوارب روپے ہیں، ہمیں پاور کمپنیوں کو 1700 ارب روپے دینے ہیں، ملک کی ڈیویلپمنٹ کے لیے بجٹ میں 1400 ارب روپے ہیں، پاکستان کی معیشت کا سب سے بڑا زخم پاور سیکٹر کے لاسز ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی موجود ہے، 18،18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، جب زیادہ بجلی دیتے ہیں تو زیادہ لاسز ہوتے ہیں، انہوں نےسوچا کہ بجلی ہی کم کردو تاکہ لاسز کم ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ اپنے لاسز کو بچانے کے لیے بجلی کی پیداوار کم کر رہے ہیں، کم پیداوار کے پیسے کو بھی حکومت ہی دے رہی ہے، یہ سارے لاسز وہ ادا کررہا ہے جو بل دے رہا ہے، یہ نظام لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگیا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ سفید پوش انسان بجلی کا بل دینے سے قاصر ہے، تمام ڈسکوز کو پرائیویٹائز کردینا چاہیے، کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن کا تجربہ زیادہ اچھا نہیں ہے، کے الیکٹرک کے حوالے سے پرائیویٹائزیشن کو ٹھیک کرنا ہوگا۔