قومی اسمبلی کمیٹی اجلاس میں اراکین نے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک سے سوال کیا کہ پاکستان سے بڑی کمپنیاں کیوں جا رہی ہیں؟
قومی اسمبلی کمیٹی اجلاس میں اراکین کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ عالمی کمپنیاں ادھر رخ کرتی ہیں جہاں کاروبار کرنا آسان ہو۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے سیکیورٹی کا خرچہ بھی مسئلہ ہے، جن علاقوں میں کمپنیوں نےتیل و گیس تلاش کرنا ہوتا ہے وہاں سیکیورٹی پر بھی خرچ ہوتا ہے۔
پیٹرولیم کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی گیس نے انکشاف کیا کہ ملک میں سالانہ 40 ارب روپے کی گیس چوری ہوتی ہے، 25 ارب روپے سے زیادہ گیس چوری سوئی سدرن میں ہوتی ہے، گیس سیکٹر کا گردشی قرض 2 ہزار ارب روپے ہے۔
ڈی جی گیس نے کہا کہ ایل این جی بیچنا ہمارے لیے مسئلہ بن رہا ہے، پاور سیکٹر پوری ایل این جی اٹھائے یا اس کا کوئی حل ڈھونڈنا ہوگا۔