سیفی سرونجی، بھارت
تھے اجنبی تمام، شناسا کوئی نہ تھا
میری طرح زمانے میں تنہا کو ئی نہ تھا
کرتے تھے لوگ تبصرے، عنوان دیکھ کر
لکھا ہے کیا کتاب میں، پڑھتا کوئی نہ تھا
سب نے کہا کہ درد کا مارا ہو ا ہے یہ
میں تھا اُداس کس لیے، سمجھا کوئی نہ تھا
میں کس طرح گزارتا اُس میں تمام عُمر
خالی مکان تھا، وہاں رہتا کوئی نہ تھا
سیفیؔ ترا فضول تھا گھر اپنے لوٹنا
جب کہ تری تلاش میں نکلا کوئی نہ تھا