پاکستان کی ہر فن مولا، سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے بھارتی شہر کولکتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کے واقعے پر ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
بشریٰ انصاری نے حال ہی میں اپنا یوٹیوب چینل بنایا ہے، جہاں اداکارہ ڈیلی ویلاگنگ کے ساتھ ساتھ حالاتِ حاضرہ پر بھی رائے کا اظہار کرتی نظر آتی ہیں۔
بشریٰ انصاری نے گزشتہ دنوں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا ہے۔
اداکارہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں کولکتہ میں ڈاکٹر کے ساتھ، ملتان میں ثانیہ زہرا کے ساتھ اور احمد آباد کی بچیوں کے ساتھ جو ہوا وہ افسوسناک تھا، ہماری بچیاں سانجھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ مرد کیا ہی مرد ہیں جو عورتوں اور بچوں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر ظلم کا نشانہ بناتے ہیں، مرد کیا لڑکیوں کو پلاسٹک کی گڑیا سمجھتے ہیں؟ مرد لڑکیوں کو گڑیا کی طرح توڑ دیتے ہیں۔
بشریٰ انصاری نے ایسے مردوں کو جانوروں سے مشابہہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِنہیں یہ کس نے حق دیا ہے یا یہ سب کرنا سکھایا ہے؟ ایسے مردوں کو ناکارہ بنا دینا چاہیے اور ان سے ان کی مردانگی چھین لینی چاہیے، ایسے مردوں کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر زمین پر رینگنے کے لیے چھوڑ دینا چاہیے۔
اداکارہ نے ظلم کا نشانہ بننے والی بیٹیوں کے والدین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے دونوں ممالک کی حکومتوں سے مجرم کو کڑی سزا دے کر مثال قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اداکارہ نے اپنے اس ویڈیو پیغام کے کیپشن میں لکھا ہے کہ مجرموں کو سزا دو، ہم انہیں تکلیف میں دیکھنا چاہتے ہیں، دل خون کے آنسو روتا ہے، بیٹی بھارت کی ہو یا پاکستان کی۔