سمیرا غزل
ہمارے معاشرے میں عام طور پر صرف خواتین کے اپنا سَر اور چہرہ ڈھانپنے کے لیے استعمال کیے جانے والے پیراہن ہی کو ’’حجاب‘‘ کہا جاتا ہے، جو کہ ہر مسلمان خاتون پر فرض ہے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان عورت کو پردے کا حُکم دیا ہے۔ اِسی پردے میں عورت کی عزّت پنہاں ہے اور یہی اُس کی حیا کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔
نیز، ایک باپردہ عورت کو اللہ تعالیٰ دُنیا و آخرت کی بے شمار نعمتیں بھی عطا فرماتا ہے۔ مگر حجاب کی اور بھی کئی صُورتیں ہیں، جن سے موجودہ حالات نے ہمیں یک سر محروم کر دیا ہے، بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم حجاب کے دیگر معانی و مفاہیم سے نا آشنا ہی ہوتے جا رہے ہیں۔
حقیقتاً حجاب کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ مَرد اور عورت دونوں ہی ایک دوسرے کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش نہ کریں اور ہمیشہ اپنی حدود کا خیال رکھیں جب کہ ان دنوں سوشل میڈیا کے نتیجے میں فاصلے مِٹتے اور قُربتیں بڑھتی جا رہی ہیں اور ایسے میں مَرد و خواتین دونوں ہی کے لیے اپنی حیا اور حجاب کو برقرار رکھنا مشکل تَر ہوتا جا رہا ہے۔ لہٰذا، یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے مَرد و خواتین ایک دوسرے سے کیسے فاصلہ برقرار رکھیں، تاکہ ہمارا معاشرہ اخلاقی برائیوں سے محفوظ رہے۔
سوشل میڈیا استعمال کرتے وقت جس طرح ایک خاتون کو اپنی مذہبی اور معاشرتی اقدار کا خیال رکھتے ہوئے کسی مَرد سے غیر ضروری گفتگو سے گریز کرنا چاہیے، اِسی طرح مَردوں کو بھی چاہیے کہ وہ بِلاوجہ کسی خاتون صارف کے میسینجر یا اکاؤنٹ میں ہرگز داخل نہ ہوں اور نہ ہی کسی مَرد کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ ادب، شاعری یا کسی اور معاملے کی آڑ لے کر بات چیت کے سلسلے کو آگے بڑھائے اور کسی خاتون کا جذباتی استحصال کرے۔ یاد رہے کہ کسی انسان کے جذبات کے ساتھ کھیلنا سراسر بے حیائی پر مبنی طرزِ عمل ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے قائم کی گئی حدود و قیود سے رُو گردانی کبھی خیر نہیں لا سکتی۔
دوسری جانب خواتین کو بھی اپنی عزّت و آبرو کا خُود خیال رکھنا چاہیے، کیوں کہ عام طور پر کسی غیر شخص کو آپ کی قدرو منزلت اورعزّت و وقار سے کوئی دل چسپی نہیں ہوتی۔نیز، یہ بھی یاد رہے کہ جب کوئی مَرد آپ کو اپنا جیون ساتھی بنانے میں سنجیدہ ہو گا، تو وہ پوری عزّت و احترام کے ساتھ اپنے والدین یا سرپرستوں کے ذریعے آپ کے گھر رشتہ بھیجے گا۔ لہٰذا، صنفِ مخالف کی لچّھے دار باتوں میں اُلجھ کر کبھی اپنی حیا اور وقار کا سودا نہ کریں۔ اور یہ طے کر لیں کہ حالات خواہ جیسے بھی ہوں، آپ نے کبھی بھی کسی بھی صُورت کسی نامحرم کی باتوں میں ہرگز نہیں آناہے۔
کسی کے تعریفی کلمات اور محبّت بھرے جملوں سے متاثر نہیں ہونا ہے اور ہر حال میں اپنے ربّ سے اپنا تعلق مضبوط رکھنا ہے۔ وگرنہ سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی اس غیر ضروری بات چیت کا سلسلہ دراز ہوتا چلا جائے گا اورپھر اس کے تمام تر نتائج کا ذمّے دار آپ کو ٹھہرایا جائے گا۔ لہٰذا، اپنی عزّت و آبرو کی حفاظت آپ خود کریں اور یہ ہر شعبۂ زندگی میں حجاب کے اہتمام ہی سے ممکن ہے۔