مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور چیئرمین نجکاری کمیٹی طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ادارے بند کرنے کے فیصلوں پر عمل درآمد ہورہا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت کے اچھے اقدام میں قیصر بنگالی صاحب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سنجیدہ ہےکام کررہی ہے، اس وقت تک 6 وزارتیں رائٹ سائزنگ سے گزری ہیں، اس عمل کے تحت جہاں جتنے افسران ضروری ہیں، وہ پورے کرنے ہیں۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے اپنی پوری زندگی دیانتداری سے اداروں کو دی، ان کو دوسرے اداروں میں لے جانا ہے، اخراجات کم ہوں گے، اب جو فیصلے ہورہے ہیں ان پر عمل درآمد ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے 6 اداروں کی رائٹ سائزنگ کے فیصلے نافذ کر دیے گئے ہیں، سیاسی جماعتیں کئی دفعہ ایسے غیرمقبول فیصلے نہیں کرپاتیں۔
طلال چوہدری نے یہ بھی کہا کہ ادارے بند کرنے کے فیصلوں پر عمل درآمد ہو رہا ہے، کہیں کوئی اور بہتری آسکتی ہے تو ہم دوستوں سے مل کر کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ بنانی ہے، جو بوجھ ہے اسے کم کرنا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا عزم ہے کسی بھی قسم کے دباؤ سے فیصلے واپس نہیں ہوں گے۔
ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ کسی ملازم کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، اُن کے حقوق کا تحفظ کریں گے، کوئی ہڑتال کرے، جنگ کا اعلان کرے جو مرضی کرلے، فیصلے واپس نہیں ہوں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ساری سیاسی پارٹیوں اور اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لینا ہمارا کام ہے، ملازمین کے مراعات کو یقینی بنائیں گے، ان کو کسی اور ادارے میں ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نجکاری کمیٹی نے کہا کہ ریفارمز تیزی سے کریں گے، یہ واحد حکومت ہوگی جس میں ہر مہینے یہ ہوتا نظر آئے گا، پورے 4 سال میں رائٹ سائزنگ کیوں نہیں کی، نقصان دینے والے ادارے بند کیوں نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو آن بورڈ لے سکتے ہیں، این آر او نہیں دے سکتے، سوال یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت نے پونے 4 سال میں آئی پی پیز کو باہر کیوں نہیں پھینکا؟
طلال چوہدری نے کہا کہ کے پی میں کوئی ریفارم دکھادیں، اس حکومت میں ریفارمز اور ری اسٹرکچرنگ ہوتے ہوئے نظر آئے گا، سمیڈا کی ضرورت تھی، اس کو ریفارم کرکے ایسا کریں گے کہ وہ کام کریں، یوٹیلیٹی اسٹوز کی ضرورت نہیں تھی۔