پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے تباہ ہوئے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران ہمایوں مہمند نے کہا کہ سینیٹ میں حکومت کی کوشش ایشوز پر بحث کے بجائے بل پاس کرانے کی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو آج ہورہا ہے اس کی تاریخ 1980 سے شروع ہوتی ہے، اس کے بعد 2 سیاسی جماعتوں کی باریاں لگتی رہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ آج پاکستان کی فی کس آمدنی 1700 ڈالر ہے، 1980ء والی گروتھ جاری رہتی تھی آج فی کس آمدنی 3 ہزار ڈالر ہوتی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان بنگلادیش کی طرح ترقی کرتا تو آج فی کس آمدنی 3 ہزار ڈالر ہوتی اور بھارت کی طرح کرتا تو آمدنی 3500 ڈالر ہوتی۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے زمانے میں ایک دفعہ جی ڈی پی 7 تک پہنچی تھی، بہت ساری چیزیں ایسی ہیں، جو ڈکٹیٹرشپ کرسکتی ہے، سیاست نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل اور پی آئی اے سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے تباہ ہوئے، این آر او دینے کےلیے جو اختیارات ہونے چاہئیں وہ ان کے پاس نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ یہ لوگ ہمیں آن بورڈ ہی لے سکتے ہیں، طلال چوہدری جس کمیٹی کے چیئرمین ہیں، اس کی بعض چیزیں سامنے آئی تھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ 4 ارب روپے کی نجکاری کےلیے 2 ارب روپے کا خرچہ کیا، پاور سیکٹر اور ان فنڈڈ پنشن میں ان لوگوں کا رول ہے۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ 1993 میں 33 ارب ڈالر کے پاور سیکٹر کے اندر جانا چاہ رہے تھے تو سائنسی ثبوت لےکر جاتے، 2022 میں ہر سیکٹر کے اندر گروتھ تھی، پی ٹی آئی نے فروری میں سارے اہداف پورے کیے۔
انہوں نے کہا کہ چیزیں کمیٹی میں آتی ہیں تو ہم اپنا کردار ادا کرتے ہیں، آدھی سے زیادہ چیزیں یہ کمیٹی میں آنے ہی نہیں دیتے، انہوں نے 40 سال سے تباہی کی، اگلے 3 سال میں کون سے کیا کمال کردیں گے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ یو این ڈی پی نے ان کو بتایا کہ پاکستان کی 1 فیصد ایلیٹ 18 فیصد جی ڈی پی کو کنٹرول کررہی ہے، اس میں صرف سیاستدان نہیں، بیوروکریسی، لینڈ لارڈ اور دیگر شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک فیصد لینڈ لارڈز 24 فیصد قابل کاشت زمین کو کنٹرول کررہے ہیں، یہ سارے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں، یہ فیصلہ کرنے نہیں دیں گے۔