• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک فوج قومی فوج ہے، جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری : فائل فوٹو
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری : فائل فوٹو

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ پاک فوج قومی فوج ہے، جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے یہ بات میڈیا بریفنگ کے دوران کہی۔

’’پاک فوج نہ کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے اور نہ طرف دار‘‘

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد ہی ان کا سرمایہ ہے، قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، پاک فوج نہ کسی سیاسی جماعت کی مخالف ہے اور نہ طرف دار۔

’’فیض حمید کیخلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست آئی‘‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اگر فوج میں کوئی شخص ذاتی مفاد کے حصول کے لیے کام کرتا ہے یا ذاتی فائدے کے لیے مخصوص ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو فوج کا خود احتسابی کا نظام حرکت میں آ جاتا ہے، پاک فوج خود احتسابی کے عمل پر یقین رکھتی ہے، پاک فوج کا احتسابی نظام جامع ہے، خود احتسابی کا عمل ٹھوس شواہد پر کام کرتا ہے، خود احتسابی کا نظام تیزی سے حرکت میں آتا ہے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست آئی، اپریل 2024ء میں ایک اعلیٰ سطح کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا، ہمارے احتساب کا عمل شفاف ہے وہ الزامات پر نہیں ثبوتوں اور شواہد پر کام کرتا ہے۔

’’فیض حمید کیس میں جو بھی ملوث ہوگا اس کیخلاف کارروائی ہوگی‘‘

انہوں نے کہا کہ فوجی قانون کے مطابق کوئی بھی شخص اگر کسی فرد یا افراد کو جو آرمی ایکٹ کے تابع ہوں ان کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرے تو قانون اپنا راستہ خود بنالے گا، فیض حمید کیس میں جو بھی شخص ملوث ہوگا کوئی بھی عہدہ اور حیثیت ہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

’’کورٹ مارشل میں ثبوت پیش کرنے اور اپیل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے‘

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ انصاف کے تقاضے مقدم ہیں، جس کا کورٹ مارشل ہوتا ہے، اس کو ثبوت پیش کرنے اور اپیل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے، ریٹائرڈ افسر پر الزام ہے کہ انہوں نے مخصوص سیاسی عناصر کے ایماء پر حدود و قیود سے تجاوز کیا۔

’’دہشتگردی کیخلاف روزانہ 130 سے زیادہ آپریشن ہو رہے ہیں‘‘

 لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، یہ جنگ فتنہ الخوارج اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 130 سے زیادہ آپریشن کیے جا رہے ہیں، 1 ماہ میں 90 فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

بلوچستان میں دہشتگردی کرنے اور کرانیوالوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا

ان کا کہنا ہے کہ 25 اور 26 اگست کی رات بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئیں، ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان میں احساسِ محرومی کا تاثر پایا جاتا ہے، دہشت گردی کرنے اور کرانے والوں کا اسلام یا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو واضح پیغام دینا چاہتا ہوں، بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والوں اور کرانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، انسدادِ دہشت گردی کی جنگ مربوط حکمتِ عملی کے تحت لڑی جا رہی ہے۔

’’ 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشت گردوں سے کلیئر کرایا ہے‘‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 46 ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ دہشت گردوں سے کلیئر کرایا ہے، کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشت گردوں کی عمل داری ہو، پاک فوج بڑھ چڑھ کر مقامی انتظامیہ سے تعاون کرتی ہے۔

2 برادر ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والے خیالی دنیا میں رہتے ہیں

پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ خوارج کا نہ اسلام سے تعلق ہے نہ قبائلی اقدار سے، 2 برادر ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کر کے رخنہ ڈالنے والے خیالی دنیا میں رہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ پڑوسی ملک افغانستان کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا۔

’’فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے‘‘

انہوں نے کہا کہ ایک 100 ارب روپے فوج نے ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے، فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے، محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے، مضبوط انتظامی ڈھانچے کے بغیر معیشت ترقی نہیں کر سکتی، فوج اور اس کے اداروں نے 360 ارب روپے کا ٹیکس دیا۔

’’بلڈ اور ٹرانسفر نہ ہونے کی وجہ سے زہریلا پروپیگنڈا ہو رہا ہے‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بلڈ اور ٹرانسفر کا کام نہیں ہو رہا ہے، حکومت کی اجارہ داری کا انحصار فوجی آپریشنز پر رہ گیا ہے، جہاں بلڈ اور ٹرانسفر نہیں ہو رہا وہاں ہمیں دوبارہ آپریشن کرنا پڑتے ہیں، بلڈ اور ٹرانسفر کا کام نہیں ہو رہا اس کی وجہ سے فوج کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا ہو رہا ہے، بلڈ اینڈ ٹرانسفر کا انتطار ہے اور بڑے عرصے سے انتظار ہے۔

قومی خبریں سے مزید