• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2025 میں شرح نمو کا تخمینہ 3.2 فیصد، بیروزگاری پر بمشکل فرق پڑے گا، آئی ایم ایف

اسلام آباد (مہتاب حیدر) عالمی مالیاتی ادارے نے مہنگائی کے کم ہوتے ہوئے دباؤ کے دوران بھی 2025 کےلیے پاکستان کی شرح نمو کا تخمینہ 3.2 فیصد لگایا ہے جو بیروزگاری کی شرح میں ہلکا سا ہی کوئی فرق ڈال سکے گا۔

 ستم ظریفی یہ کہ آئی ایم ایف نے 2029 تک جی ڈی پی گروتھ 4.2 کی رینج کے اندر رہے گی۔ اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ کم ترقی کے اس سفر کی سمت آئی ایم ایف کے ای ایف ایف پروگرام کے 37 مہینوں کے مکمل کے بعد بھی جاری رہے گا۔ 

ملک میں شرح آبادی 2.55 فیصد ہے چنانچہ جی ڈی پی گروتھ ریٹ نئی نوکریاں تخلیق کرنے میں اورافلاس کو ختم کرنے کیلیے بدستور ناکافی رہے گا۔ 

تو سوال یہ ابھرتا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام ابھرتے ہوئے اس منظر نامے میں کیسے فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

منگل کو بریٹن ووڈ اداروں کے سالانہ اجلاس کے موقع پرورلڈ اکنامک فورم 2024 کی آئی ایم ایف کی جاری کر دہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیروزگاری کی شرح موجودہ مالی سال میں 8 فیصد ہے جو جو2024 کو ختم ہونے والے گزشتہ برس میں 8.5 فیصد تھی۔ 

جاری کھاتوں کا خسارہ جی ڈی پی کے 0.9 فیصد پر منڈلاتا رہے گا اور جو مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کا 0.2 فیصد تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2023 میں منفی ایک فیصد پر کھڑا تھا۔ 

آئی ایم ایف کے ڈیٹا سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ جاری کھاتوں کے خسارے کو کم کرنے کےلیے درآمدات پرروک لگائی گئی لیکن اس سے حقیقی ترقی کی شرح پر بھی منفی اثر پڑا تاہم اس سے شرح تبادلہ کو مستحکم رکھنے میں مدد ملی۔

 تیزبازاری اور کساد بازاری کے چکرسے بچنے کےلیے پاکستان کے اقتصادی مینیجرز کو 5 فیصد سے آگے اعلیٰ اور پائیدار گروتھ کےلیے مالی خسارے اور جاری کھاتوں کے خسارے تخلیق کرنے سے بچنا ہوگا۔

اقتصادی افق پر اس دہرے خسارے کے پھٹ پڑنے سے ملکی معیشت پھر سے گرم ہوجائیگی جس کے نتیجے میں ڈالر ختم ہوتے جائیں گے یہی کچھ پہلے ہوچکا ہے اور درآمدات میں اضافے نے پاکستان کو دو درجن سے زائد پر مرتبہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور کیا ہے تاکہ توازان ادائیگی کے بحران کو ٹالاجاسکے۔ 

رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ گلوبل گروتھ پائیدار تو رہے گی لیکن بھرپور نہیں ہوگی۔ تاہم اپریل 2024 سے زیرسطح نمایاں نظرثانی بھی ہوچکی ہے اور امریکا کے اشاریوں کے بہتر ہونے کی پیشگوئی سے دیگر ترقی یافتہ معیشتوں کی تنزلی ختم ہوگی بالخصوص یورپی یونین کے بڑے ممالک کی ( معیشتوں میں بہتری آئےگی)اسی طرح ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیرمعیشتوں میں پروڈکشن اوراشیا کی شپنگ ( ترسیل براستہ سمندر) بالخصوص تیل پر تصادم ، سول بے چینی اور سخت موسم جیسے واقعات نے مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا اور سب صحارا افریقہ کیلیے معیشت میں کمی کی نظرثانی کی پیشگوئی کی ہے۔

اہم خبریں سے مزید